فوتگی پر بولے جانے والے کفریات
سُوال : گھر میں جوان موت ہو جائے تو بعض اوقات بے صبری میں زبان سے اىسے اَلفاظ نکل جاتے ہىں جو نہىں نکلنے چاہئیں، اِس کے متعلق کچھ اِرشاد فرما دیجیے ۔ (1)
جواب : گھر میں جوان یا کسی کی بھی موت ہوجائے تو صبر ہی کرنا چاہیے ۔ اس موقع پر بعض اوقات زبان سے اىسے اَلفاظ نکل جاتے ہىں جو نہىں نکلنے چاہئیں ۔ بعض اوقات تو وہ جملے کفرىہ بھی ہوتے ہىں مثلاً بعض لوگ ىوں کہتے ہوں گے کہ اس کى مَرنے کى کوئى عمر تھى؟بعض کہتے ہوں گے : ىا اللہ! تجھے اس کى جوانى پر بھی تَرس نہىں آىا ؟نَعُوْذُبِاللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اگر کسی نے ىہ کہا تو کہنے والا کافر ہوگىا، اِسلام سے نکل گىا کىونکہ اس نے اللہ پاک کو بے رحم کہا ۔ یقیناً اللہ پاک بے رحم نہىں ہے ۔ اللہ پاک جو کرتا ہے وہ دُرُست کرتا ہے ، صحىح کرتا ہے ۔ کسی کا وقت جب پورا ہو جاتا ہے تو اس کا اِنتقال ہو جاتا ہے ۔ (2)
امامِ حسین صبر و اِستقامت کے پہاڑ
اولاد کے اِنتقال پر بے صبری کرنے والے والدین کو غور کرنا چاہیے کہ جب
________________________________
1 - یہ سُوال شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ کی طرف سے قائم کیا گیا ہے جبکہ جواب امیرِ اہلسنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا عطا فرمودہ ہی ہے ۔ (شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ)
2 - فوتگی کے موقع پر بولے جانے والے کفریہ کلمات کے بارے میں مزید معلومات کے لیے مکتبۃ المدینہ کی کتاب”کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب “کے صفحہ 489 تا 496 کا مطالعہ کیجیے ۔ (شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ)