طرح ان باتوں کو اور ان کے رونے کو ىاد کرىں اِنْ شَآءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ دِل مىں عشق کى کىفىات پىدا ہوں گى اور رونے کى بھى کىفىت بن سکے گى، جىسا کہ مولانا حسن رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن کا دِل پر چوٹ کرنے والا ىہ شعر ہے :
ہائے پھر خندۂ بیجا مِرے لَب پر آىا
ہائے پھر بھول گىا راتوں کا رونا تىرا (ذوقِ نعت)
خندۂ بے جامعنىٰ فضول ہنسى، لَب معنىٰ ہونٹ ىعنى مولانا حسن رضا خانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن اپنے آپ کو مخاطَب کر کے فرما رہے ہىں : ”افسوس! میری فضول ہنسى نکل گئى، یَارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم آپ ہم اُمّتىوں کے لىے راتوں کو جو روتے رہے ہىں میں وہ بھول گىا ہوں، غفلت کا شکار ہو گىا کہ مىں فضول ہنس رہا ہوں ۔ “ ىہ بھى ىاد کرنے کا اىک اَنداز ہے ۔ اِس کے عِلاوہ عاشقانِ رَسول کى صحبت میں بیٹھیں، مَدَنى اِنعامات پر عمل کریں اور عاشقانِ رَسول کے ساتھ مَدَنی قافلوں میں سفر فرمائىں اِنْ شَآءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ عشقِ رَسول مىں رونے والى خوبی نصىب ہو ہى جائے گى ۔ اللّٰہ کرىم ہم سب کو یہ خوبی نصىب فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم
ىاد ِ نبىِ پاک مىں روئے جو عمر بھر
مولیٰ مجھے تلاش اُسى چشمِ تر کى ہے
ىعنى اے اللّٰہ!مجھے اىسى آنکھ چاہىے جو تىرے محبوب کى ىاد مىں بس روتى رہے ۔