عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ پڑھتے ہىں تو کىا سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم بھى اِس طرح پڑھتے تھے ىا کوئى اور اَلفاظ ادا فرماتے تھے ؟ (رُکنِ شُوریٰ کا سُوال)
جواب : صحىح قول ىہ ہے کہ حضورِ اَقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم اَلتَّحِیَّات مىں اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ ہى پڑھتے تھے ، اس کى جگہ اَشْہَدُ اَنِّیْ رَسُوْلُ اللہ ىا کوئى اور کلمات نہىں کہتے تھے ۔ (1)
خالص پھولوں کا سہرا جائز ہے
سُوال : سرکارِ مدىنہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا عَقد (یعنی نکاح)حضرتِ سَیِّدَتُنا خدىجہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا سے کون سى سِنِ عىسوى اور کس تارىخ کو ہوا تھا؟ نیز آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے اپنے ماتھے پر پھولوں کا سہرا باندھا تھا ىا نہىں؟(ہند سے سُوال)
جواب : سرکارِ مدىنہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا عقد (یعنی نکاح)حضرتِ سَیِّدَتُنا خدىجہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا سے عامُ الفىل (یعنی ہاتھى والے سال کے تقریباً 25 سال بعد)میں ہواتھا ۔ اس وقت ہجرت نہىں ہوئی تھى اس لیے سِنِ ہجرى شروع نہىں ہوا تھا اور سِنِ عىسوی شاىد اس وقت وہاں رائج نہىں تھا ۔ (رہی بات نکاح کے وقت سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے سہرا ڈالنے کی تو) سہرے کا کہىں پڑھا سُنا نہىں ہے ۔ البتہ بہارِ شریعت میں خالص پھولوں کے سہرے کو شَرعاً جائز لکھا ہے ۔ (2) سہرا
________________________________
1 - ردالمحتار، کتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، ۲ / ۲۶۹ ماخوذاً
2 - بہارِ شریعت ، ۲ / ۱۰۵، حصہ : ۷