حاضِر ہو گا؟ زوجۂ محترمہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا نے بڑے اَدب سے عرض کى : ”اِس مىں پرىشانى کى کىا بات ہے ؟ آپ اپنے نادار ىعنى غرىب دوستوں کو کىوں بھول رہے ہىں؟ صبح ہوتے ہى انہىں بُلا کر ىہ سارا مال اُن مىں تقسىم کرنے کى نىت فرما لىجیے اور اس وقت بڑے اِطمىنان کے ساتھ ربِ کرىم کى بارگاہ مىں حاضِر ہو جائیے ۔ “نىک بخت زوجہ (Wife) کى بات سُن کر آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا دِل خوشى سے جھوم گىا اور اِرشاد فرماىا : واقعى تم نىک باپ کى نىک بىٹى ہو ۔ چنانچہ صبح ہوتے ہى آپرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے مہاجرىن و اَنصار صَحابۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان مىں سارا مال تقسىم کرنا شروع کر دىا ۔ (1)
اَللہ اَکْبَر! ہمارے صَحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کى سخاوتىں ایسی تھیں ۔ ہمارے پاس پىسے آ جائىں تو خوشى کے مارے بے چىن ہو جائىں جبکہ ان حضرات کے پاس جب دولت آتى تو صَدمے کے مارے ان کى حالت مُضطَرِب ہو جاتى کہ ىہ دولت کہاں سے آٹپکی؟اب مىں اِس کا کىا کروں؟لیکن حضرتِ سَیِّدُنا طلحہ بِن عُبَیْدُاللہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کى تو بات ہى کچھ اور ہے اور ان کی زوجۂ محترمہ بھى مَا شَآءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کىسى نىک عورت تھیں ۔ وہ دور ہى نىکوں کا دور تھا ۔
________________________________
1 - حضرتِ سَیِّدُنا طلحہ بِن عُبَیْدُاللہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی اِن زوجۂ محترمہ کا نام حضرتِ سَیِّدَتنا اُمِّ کلثوم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا ہے ، جو اَمِیْرُ الْمُؤمِنِیْن حضرتِ سَیِّدُنا صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُکی بیٹی تھیں ۔
(سیر اعلام النبلاء، طلحة بن عبید اللہ، ۳ / ۱۹، الرقم : ۷ ملتقطاً دار الفکر بیروت)