Brailvi Books

قسط20: اِنتقال پرصَبر کا طریقہ
28 - 45
 جب  وہ زَم زَم نگر حیدر آباد میں ٹرین کے حادثے کا شکار ہوکر اِنتقال کرگئے تھے تو میں ایک سماجی کارکن کے ساتھ ایمبولینس(Ambulance)میں اپنے بھائی کی لاش لینے کے لیے زندگی میں پہلی بار زَم زَم نگر حیدر آباد پہنچا ۔  میں نے سخی سلطان شیخ حضرتِ سَیِّدُنا عبدُ الوہاب جیلانیرَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  کا نام سُنا تھا مگر کبھی ان کے مزار شریف پر حاضری نہیں ہوئی تھی  نہ اس وقت ایسے حالات تھے کہ زَم زَم نگر حیدر آباد  جاکر حاضری کا شَرف پاتا، تو سب سے پہلے ہم نے ان کے مَزار شریف پر حاضِری دی اور عرض کی کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ   کا نام سُنا تھا، پہلی بار ان حالات میں آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  کی بارگاہ میں حاضری کا شَرف مِلا ہے ۔ اِس کے عِلاوہ بھی میں نے کچھ عرض کی جو اَب مجھے یاد نہیں ۔  پھر ہم پولیس کے پاس تھانے پہنچے اگرچہ اس وقت مجھے بطورِالیاس قادری کوئی بھی نہیں جانتا تھا اس کے باوجود پولیس والوں نے ہمارے ساتھ بہت تعاون کیا ۔  ہمیں اچھے طریقے سے بٹھایا ۔  میرے بھائی کی جیب سے جو رَقم نکلی تھی وہ اور ان کی گھڑی وغیرہ مجھے دی ۔  اس سے میرا ذہن بنا کہ پولیس میں اچھے لوگ بھی ہوتے ہیں ۔  بہرحال پولیس والوں نے کہا کہ آپ لوگ پہلے ہی صَدمے سے چُور ہیں ہم مَزید آپ کو  پریشان نہیں کرنا چاہتے ، پھر انہوں نے فوراً اپنی کاروائی مکمل کر لی تو ہم ہسپتال پہنچے شاید ہمارے ساتھ کوئی پولیس والا بھی تھا اس کے بغیر ہسپتال والے لاش نہیں دیتے تاکہ کوئی اور لاش نہ لے جائے ۔ ہم