جواب : قیامت کے دِن جب لوگ مختلف اَنبىائے کِرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کى خِدمات مىں شَفاعت کا سُوال لے کر حاضِر ہوں گے تو سارے نبى ىہ فرمائىں گے : اِذْھَبُوْا اِلٰی غَیْرِیْ یعنی مىرے عِلاوہ کسى اور کے پاس جاؤ ! بس ہر طرف نَفْسِىْ نَفْسِىْ کا عالَم ہو گا ۔ پھر جب لوگ بارگاہِ رِسالت مىں حاضِر ہوں گے تو پىارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم فرمائىں گے : اَنَا لَہَا اَنَا لَہَا یعنی اِس کام (شَفاعت)کے لىے مىں ہوں ۔ (1)
کہىں گے اور نبى اِذْھَبُوْا اِلٰی غَیْرِیْ
مىرے حضور کے لَب پر اَنَا لَہَا ہو گا (ذوقِ نعت)
حضرتِ سَیِّدُنا طلحہ بِن عُبَیْدُاللہ کی سخاوت
سُوال : حضرتِ سَیِّدُنا طلحہ بِن عُبَیْدُاللہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا کوئى واقعہ اور فضىلت بىان فرما دىجیے ۔
جواب : حضرتِ سَیِّدُنا طلحہ بِن عُبَیْدُاللہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ صَحابىٔ رَسول تھے ۔ اىک بار رات کے وقت ان کے پاس یَمن شریف کے شہر حَضْرَمَوْت سے سات لاکھ درہم آئے ۔ رَقم پا کر یہ پرىشان ہو گئے ۔ زوجۂ محترمہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہانے عرض کى : آج آپ کو کىا ہوا ہے ؟فرماىا : مجھے ىہ فِکر دامن گىر ہے کہ جس بندے کى راتىں اللہ پاک کى بارگاہ مىں عبادت کرتے ہوئے گزرتى ہوں، گھر مىں اِس قدر مال کى موجودگى مىں آج اس پَروردگار عَزَّ وَجَلَّ کے دَربار مىں کىسے
________________________________
1 - مسلم، کتاب الایمان، باب ادنی اھل الجنة منزلة فیھا، ص۱۰۵، حدیث : ۴۷۹- ۴۸۰ دار الکتاب العربی بیروت