ہوئے ایک مَدَنی اسلامی بھائی نے بیان فرمایا کہ وہ اسلامی بھائی جن پیر صاحب کے مُرید ہوئے تھے وہ پیر صاحب شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنَّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرتِ علّامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ ہی ہیں ۔ )
بیعت کے لیے بچے کی عمر 40 دِن ہونا ضَروری نہیں
سُوال : کیابچے کی وِلادت کے 40 دِن کے اَندر اَندر اُسے کسی پیر صاحب سے بیعت کروا دینا چاہیے ؟
جواب : بیعت کروانے کے لیے بچے کی 40 دِن کى عمر کا اِنتظار نہ کىا جائے ۔ بچے کی جب تک پىدائش نہیں ہوتی تب تک اس کی بىعت نہىں ہو سکتی اور جب وہ دُنىا مىں آ جائے تو اب چاہے اس کی عمر ایک گھنٹے کى ہو یا اىک مِنَٹ کی اُسے اس کے والد ىا جو بھی اس کا وَلی ہو اس کى اِجازت سے بىعت کروایا جا سکتا ہے ۔ (1) بچوں کو بیعت کروادىنا چاہىے تاکہ اُسے کسی سلسلے کا فیض جا ری ہو جائے اور اس کے دُنیا میں کم سے کم سانس غوثِ پاک عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الرَّزَّاق کے سلسلے ىا کسى بھى جامع شرائط پیر کے سلسلے مىں داخِل ہوئے بغىر گزرىں ۔ کئی اسلامی بھائی ایسے جذبے والے بھی ہوتے ہىں کہ جو آ کر یہ کہتے ہیں کہ گھر میں بچے کی اُمّىد ہے آپ بىعت کر لیجیے حالانکہ ایسی صورت میں بیعت نہىں ہوتی ۔ غوثِ پاک عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الرَّزَّاق نے قىامت تک کے لىے فرما دىا کہ جو مىرا عقىدت مند ہے وہ بھى مىرا
________________________________
1 - 1 ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت، ص۲۳۵ مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی