اِسی طرح مُقَرِّرِین کو بھى چاہىے کہ جب کبھی وہ کوئى تفنن کی بات کرىں خاص طور پر مسجد میں تو لوگوں کو سمجھا دىں کہ وہ ہنسیں نہیں ۔ اگر میں یہ واقعہ سنانے سے پہلے نہ سمجھاتا تو شاید اسلامی بھائی ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو جاتے ۔
دَورانِ بیان آسان اَلفاظ اِستعمال کیجیے
سُوال : مُقَرِّرِین اور مبلغین کو دَورانِ بیان اور کیا اِحتیاط کرنی چاہیے ؟
جواب : مُقَرِّرِین اور مبلغىن کو چاہىے کہ جہاں تک ممکن ہو آسان اَلفاظ مىں بىانات کرىں تاکہ لوگوں کو کچھ سمجھ پڑے ، ورنہ ىہ بے چارے سُن تو لىتے ہوں گے مگر انہیں سمجھ کچھ نہیں آتا ہو گا ۔ میری آسان سے آسان اَلفاظ میں لوگوں کو سمجھانے کی کوشش ہوتی ہے ۔ ہو سکتا ہے پھر بھی مىرى کئى باتىں لوگوں کو سمجھ نہ آتى ہوں کیونکہ بعض اوقات مجھے مشکل لفظ کے بدلے کوئی آسان لفظ نہیں ملتا تو یہ بھی ایک آزمائش ہوتی ہے ۔ ”فِقہ“کی اِصطلاحات کو میں کیسے آسان کروں؟یہ بھی لوگوں کو سمجھ نہیں آتی ہوں گی کیونکہ ” فِقہ“کی اِصطلاحات خود Difficult(یعنی مشکل) ہوتی ہیں انہیں آسان کرنا بھى آسان کام نہىں ہے بلکہ ہو سکتا ہے کہ ہم انہیں آسان کرنے بىٹھىں تو ان کے معنیٰ ہی بدل جائىں ۔ اِس کا اَصل حل یہی ہے کہ عِلم حاصِل کیا جائے ۔ یاد رَکھیے !عِلم ہمارے پىچھے نہیں چلے گا بلکہ ہمیں عِلم کى خدمت مىں حاضرىاں دىنى ہىں اور ہاتھ باندھ کر اس کے پىچھے جانا ہے ۔