کتاب یا اسلامی سبق پڑھنے سے پہلے ذیل میں دی گئی دُعا پڑھ لیجیے “اسے پڑھ کر میری توجہ اِس طرف گئی کہ شاید لوگ اب یہ الفاظ ”ذیل میں دی ہوئی “نہیں سمجھتے ہوں گے لہٰذا”مندرجہ بالا اور دَرجہ ذیل “جیسے اَلفاظ نہ لکھے جائیں ۔ میں عوام کی حالت دیکھ کر آسان اَلفاظ اِستعمال کرنے کی کوشش کرتا ہوں، اگر اسلامی بھائی ہنسىں نہىں تو بتاؤں کہ عوام کی حالت کیسی ہے ؟ کیونکہ مَدَنی مذاکرے میں شریک اسلامی بھائی مسجد میں بیٹھے ہیں اس لیے ہنسنے پر پابندی ہے کہ مسجد میں ہنسنا قبر میں اَندھیرا لاتا ہے ۔ (1) البتہ مسکرانے میں حَرج نہیں ۔ ہوا کچھ یوں کہ ہم ایک جگہ جَشنِ وِلادت کے سلسلے میں کی گئی چراغاں دىکھنے گئے تو رَش ہو گىا، وہاں میں نے اپنے کانوں سے سُنا کہ ایک شخص نے ”باپا کی آمد“اور”باپا کی وِلادت“کے نعرے لگائے اور قوم نے ”مَرحَبا“ کہہ کر جواب دیا، اب ایسی قوم کو ذىل اور مذکورہ کے اَلفاظ کىا پَلے پڑیں گے جس کو ىہ ہى نہىں معلوم کہ”وِلادت“ کا کىا معنیٰ ہے ؟اور باپا کی وِلادت کا جشن ہے یا آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی وِلادت کا ؟
مُقَرِّرِین مسجد میں چٹکلا سُناتے ہوئے پہلے سمجھا دیں
جس طرح مىں نے یہ بات کرنے سے پہلے سمجھایا ہے کہ مسجد میں ہنسنا نہیں
________________________________
1 - 2جامع صغیر، حرف الضاد، فصل فی المحلی بأل من ھذا الحرف، ص۳۲۲، حدیث : ۵۲۳۱ دار الکتب العلمیة بیروت