قرآنِ پاک نہیں پڑھ سکتے ۔ یقیناً یہ بڑی بَدنصىبی کی بات ہے ۔ جس سے ہو سکے اسے کچھ نہ کچھ سورتىں زبانی ىاد کرنی چاہئیں، ورنہ کم از کم دىکھ کر قرآنِ کریم کی تلاوت کرتے رہنا چاہیے ۔ اللہ کرىم ہم سب کو قرآنِ کرىم سے محبت عطا فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم
حجرِ اَسود کِس نے نصب کیا تھا؟
سُوال : حجرِ اَسود خانۂ کعبہ میں کس نے نصب کیا تھا ؟
جواب: سب سے پہلے حضرتِ سَیِّدُنا اِبراہىم خَلِیْلُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے کعبہ شرىف کی تعمىر کرنے کے بعد حجرِ اَسود کو اس میں نصب فرماىا تھا ۔ اب اس کا نام حجرِ اَسود (یعنی سیاہ پتھر، Black Stone) ہے جبکہ اس وقت یہ حجرِ اَبىض یعنی سفىد پتھر تھا ۔ پھر اِنسانوں کے گناہوں کى وجہ سے اس کا رنگ کالا پڑ گىا ۔ (1)
نبىٔ کرىم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کى عمر ِمبارک جب 35 سال ہوئى تو بارش اور سىلاب کے سبب کعبہ شرىف کى عمارت شہىد ہو گئى ۔ قرىش نے مِل جُل کر نئی تعمىر شروع کى ۔ جب حجرِ اَسود نصب کرنے کا معاملہ آىا تو قبائل مىں سخت جھگڑا ہو گىا، ہر قبىلہ چاہتا تھا کہ ہم حجرِ اَسود اس کی جگہ نصب ىعنى فکس کرىں چنانچہ نبىِ پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کى رائے سے حجرِ اَسود کو چادر مىں رکھا گىا اور ىہ طے پاىا کہ تمام قبىلوں مىں سے اىک اىک شخص آئے اور سب چادر تھام کر مُقدس
________________________________
1 - ترمذی، کتاب الحج، باب ما جاء فی فضل الحجر الاسود و الرکن، ۲ / ۲۴۸، حدیث: ۸۷۸ دار الفکر بیروت