Brailvi Books

قسط 13:گُلاب کی پتّیوں پر پاؤں رکھنا کیسا؟
18 - 30
	سُنَّت ہے ، چاہے وہ طاق نُما بنا ہو ىا نہ بنا ہو ۔  اب مَساجد کى پہچان مِحراب سے ہی  ہوتی ہے  لہٰذا مِحراب بنانی چاہىے ۔  
قضا نمازوں اور روزوں کا فِدیہ ادا کرنے کا طریقہ
سُوال: فوت شُدہ کى قضا نمازوں اور روزوں کا فِدىہ ادا کرنے کا طرىقہ بیان فرما دیجیے ۔ 
جواب: فوت شُدہ نے جتنى نمازىں قضا کى ہىں ان کا حِساب لگایا جائے ، اب اگر عمر بھر نمازىں نہىں پڑھىں تو جب سے بالغ ہوا اس وقت سے حِساب لگاىا جائے ۔  ىہ بھى معلوم نہ ہو کہ کب بالغ ہوا تھا  تو مَرد کا 12 سال اور عورت کا نو سال کی عمر سے حِساب لگایا جائے ۔ یہ حِساب ہجری سن کے اِعتبار سے لگانا ہو گا نہ کہ  عىسوى سن سے کىونکہ دونوں مىں فرق ہے ۔  اسلامى معاملات سارے کے سارے ہجرى سن کے حِساب سے ہوتے ہىں ۔   بَدقسمتى سے مسلمانوں کا سن ہجری کى طرف دھىان ہى نہىں ۔  ہجرى سن کو فاروقى سال بھى کہا جاتا ہے کیونکہ  اَمِیْرُ الْمُؤمِنِیْن حضرتِ سَیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ہجرى سن کو باقاعدہ جارى فرماىا تھا ۔ (1) اگر اسے اسلامى سال  بولىں تو بھی  دُرُست ہے ۔  
بہرحال فوت شُدہ کی عمر سے اِس طرح  قضا نمازوں اور روزوں کا حِساب لگایا جائے ۔  حِساب لگانے کے بعد مثلاًاىک ہزار (1000)دِن کى قضا نمازىں بنتی ہىں، اب روز کى ىوں تو پانچ نمازىں ہىں مگر وتر کا بھى فِدىہ دىنا ہو گا تو ىوں ایک



________________________________
1 -    تھذیب الاسماء واللغات، فصل بدء التاریخ الھجری ، ۱ / ۴۷  دار الفکر بیروت