تھوڑا بہت کَتراتے ہىں لہٰذا بہتر ىہ ہے کہ ایسے شخص کو اِمام رکھنے کے بجائے کسی اور کو اِمام بنا لیا جائے ۔
ہاں اگر ان سفید داغوں سے مَواد نکلتا اور بَدبو آتى ہو جس سے لوگوں کو تکلیف ہوتی ہو تو پھر ایسے شخص کو مسجد میں آنے کی اِجازت نہیں بلکہ مسجد خالى ہونے کی صورت میں بھی ایسے شخص کا مسجد مىں داخِلہ منع ہے کہ اس کی بَدبو سے فرشتوں کو تکلىف ہو گى ۔
مَساجد کو آباد کرنے کا طریقہ
سُوال: جن مَساجد مىں نمازى نہىں ہوتے ان مَساجد کو کىسے آباد کیا جائے ؟نىز بے نمازى کو نمازى کىسے بنایا جائے ؟
جواب: اگر ہر نمازى اپنا کوئی ہَدف بنا لے کہ مىں روزانہ اتنوں کو نماز کى دَعو ت دوں گا، مثلاً روزانہ 12بے نمازىوں کو مىں نماز کى دَعوت دوں گا، وہ نمازى بنىں ىا نہ بنیں کیونکہ نمازی بنانا ہمارے اِختىار مىں نہىں، ہِداىت دىنے والا اللہ پاک ہے ۔ روزانہ 12بے نمازىوں تک نماز کی دَعوت پہنچائے ، بھلے 12اَفراد خاص ہوں بلکہ گھر کے جواَفراد نماز نہیں پڑھتے انہیں بھی اِن 12 اَفراد میں شامِل کر لے ۔ جب تک یہ نمازی نہیں بَن جاتے انہیں نماز کی دَعوت دیتا رہے ۔ یوں اگر ہر آدمی بارہ بارہ اَفراد کو نماز کی دَعوت دینا شروع کر دے تو جہاں بے نمازی اَفراد نمازی بنیں گے وہاں مَساجد بھی آباد ہوں گی ۔ اِسی طرح اگر ہر