Brailvi Books

قسط 13:گُلاب کی پتّیوں پر پاؤں رکھنا کیسا؟
12 - 30
رضا جو دِل کو بنانا تھا جَلوہ گاہِ حبىب
                           تو پىارے قىدِ خودى سے رِہىدہ ہونا تھا	(حدائقِ  بخشش)
ىعنی اپنے آپ کو کچھ سمجھنے سے خود کو آزاد کرنا  ہو گا کہ مىں کچھ بھى نہىں ہوں، جو  اپنے آپ کو کچھ نہ سمجھے تو وہ  بہت کچھ بن جاتا  ہے اور جو اپنے آپ کو کچھ سمجھتا ہے وہ کچھ بھى نہىں رہتا ۔ 
بعض لو گوں میں اَنانیت بہت ہوتی ہے ، بات بات پر کہتے ہیں مىں نے ىہ کىا، مىں نے وہ کىا ، انہیں سمجھ لىنا چاہىے کہ بکرى ”مىں مىں“ کرتى ہے او ر بلآخر چھرى کے نىچے آجاتى ہے ۔  اس لىے ”مىں مىں“ نہىں کرنی چاہىے ۔ تعرىف وہ اچھى ہوتى ہے کہ  لوگ کسى کى تعرىف کرىں ۔  اپنے مُنہ مىاں مٹھو بننا اور اپنى تعرىف کے پُل باندھنا لوگوں کو بَدظن کرتا ہے اورلوگ کہتے ہیں کہ اسے  جب دىکھو اپنى واہ وا ہی  کرتا رہتا ہے ۔  
مِٹا دے اپنى ہستى کو اگر کچھ مَرتبہ چاہے
کہ دانہ خاک مىں مِل کر گُلِ گلزار ہوتا ہے
کیا کمزور دُبلے پتلے بچے بھی بھوک سے کم کھانا کھائیں؟
سُوال: بھوک سے کم کھانا سُنَّتِ مُبارَکہ ہے لىکن جو کمزور دُبلے پتلے بچے  ہوتے ہىں انہیں والدین کہتے ہىں کہ تم زىادہ کھانا کھاىا کرو تو کىا وہ پىٹ بھر کر کھا سکتے ہیں ىا نہىں؟   
جواب: پىارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کى مُبارَک سُنَّت تو ىہ ہے کہ دِن مىں اىک