پھول عطا فرمارہے ہىں بیان فرما دیجیے ۔
جواب: اس شعر مىں عىن ممکن ہے کہ اعلیٰ حضرت، امامِ اہلِسنَّت، مُجَدِّدِ دِین و مِلَّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن کا مَطْمَحِ نظر(یعنی اصلی مقصد) یہ ہو کہ اپنے عمل کو چُھپاىا جائے ۔ اَحاد ىثِ مُبارَکہ میں یہ مَضامىن موجود ہىں کہ جو مخلص ہوتا ہے وہ اپنے عمل کو چاہے کتنے ہى پَردوں مىں چُھپائے اللہ تعالىٰ اس کے عمل کو ظاہر کر ہى دىتا ہے ۔ (1) جو اپنے آپ کو بے نشان رکھتا ہے ، اپنا نام نہىں چاہتا، شُہرت کا طالِب نہىں ہوتا ، حُبِّ جاہ سے بچتا ہے اور وہ اپنے اس عمل میں مخلص بھی ہوتا ہے تو اللہ پاک اسے مشہور کر دىتا ہے اور لوگوں کے دِلوں مىں اس کى عزَّت ڈال دىتا ہے ۔ اعلىٰ حضرت عَلَیْہِ رَحْمَۃُرَبِّ الْعِزَّت کے اىک کلام کا مَقطع بھى ہے :
________________________________
1 - حدیثِ پاک میں ہے : اگر تم میں سے کوئی شخص ایسی سخت چٹان میں کوئی عمل کرے جس کا نہ تو کوئی دَروازہ ہو اور نہ ہی روشندان، تب بھی اس کا عمل ظاہر ہو جائے گا اور جو ہوناہے وہ ہو کر رہے گا ۔ (مسندِ امام احمد ، مسند ابی سعید خدری ، ۴ / ۵۷، حدیث: ۱۱۲۳۰ دار الفکر بیروت )اِس حدیثِ پاک کے تحت حکیم الامت حضرتِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّانفرماتے ہیں: اِس فرمانِ عالی کا مقصد یہ ہے کہ تم رِیا کرکے اپنے ثواب کیوں بَرباد کرتے ہو؟ تم اِخلاص سے نیکیاں کرو خُفیہ کرو اللہ تعالیٰ تمہاری نیکیاں خود بخود لوگوں کو بتادے گا، لوگوں کے دِل تمہیں نیک ماننے لگیں گے ، یہ نہایت ہی مُجَرَّب ہے ۔ بعض لوگ خُفیہ تہجد پڑھتے ہیں لوگ خواہ مخواہ انہیں تہجد خواں کہنے لگتے ہیں، تہجد بلکہ ہر نیکی کا نُور چہرے پر نَمُودار ہوجاتا ہے جس کا دِن رات مُشاہَدہ ہو رہا ہے ۔ لوگ حضور غوثِ پاک، خواجہ اجمیری(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمَا)کو وَلی کہتے ہیں کیونکہ ربّ تعالیٰ کہلوا رہا ہے یہ ہے اِس فرمانِ عالی کا ظہور ۔ (مِراٰۃُ المناجیح ، ۷ / ۱۴۵)