نہیں رکھنا چاہىے ، آپ اِس بارے مىں کىا اِرشاد فرماتے ہىں؟
جواب: دَراصل بعض اىسى رِواىات ہىں جن میں یہ ذِکر ہے کہ پىارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے پسىنۂ مُبارَکہ کا قطرہ زمىن پر تشرىف لایا تو اس سے گلاب کا پھول پیدا ہوا ہے ۔ اکثر مُحَدِّثِینِ کِرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلَام نے اِن رِوایات کو تسلیم نہیں کیا بلکہ انہیں موضوع (یعنی مَن گھڑت) قرار دیا ہے ۔ چونکہ اِن رِوایات میں پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے مُبارَک پسینے سے گلاب کے پھول کے پیدا ہونے کا ذِکر ہے ، ا ِس تَصَوُّر کى وجہ سے لوگ ان پر پاؤں رکھنا پسند نہىں کرتے ۔
بہرحال اگر کسى کے پاؤں مىں گلاب کے پھول کی پتیاں آگئیں اور اس نے ان پر پاؤں رکھ دیا تو اس میں کوئى حَرج نہىں ہے ۔ اگر کوئى ان پر پاؤں نہىں رکھتا تب بھی اس مىں حَرج نہىں ہے ۔ پھول کى پتىاں نچھاور کرنے کا عُرف ہے ۔ عُلَمائے کِرام کَثَّرَہُمُ اللّٰہُ السَّلَام پر بھى ىہ پتیاں نچھاور کى جاتى ہىں، ظاہر ہے جب پتیاں نچھاور کرىں گے تو وہ زمىن پر ہی آئیں گى، جب زمىن پر آئىں گى تو لوگوں کے پاؤں بھى ان پر پڑىں گے لہٰذا ان پر پاؤں رکھنے میں کوئی حَرج نہیں ۔
”مٹتے مٹتے نام ہو ہى جائے گا“ کا مَطلب
سُوال: اعلىٰ حضرت عَلَیْہِ رَحْمَۃُرَبِّ الْعِزَّت کا ایک شعر ہے ”بے نِشانوں کا نِشاں مٹتا نہىں ، مٹتے مٹتے نام ہو ہى جائے گا“ اِس شعر مىں اعلىٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کىا مَدَنى