Brailvi Books

قسط29: آنکھ پھڑکنا
2 - 24
 کیا  اچھی نیتیں کی جا  سکتی ہیں؟ 
جواب : گىہوں واقعى ضَرورىاتِ زندگى کا اہم حصّہ ہے  اور کوئى بھى اِنسان گىہوں کے اِستعمال سے غالباً محروم نہىں ہو گا ۔  ظاہر ہے ىہ اللہ پاک نے اىک بہت بڑى نعمت دى ہے لہٰذا اِس کی بلکہ ہر نعمت کى قدر کرنى چاہىے ۔  بندہ جو بھى کام کرے اس سے پہلے ىہ سوچ لے کہ اس مىں ثواب ملے گا یا  نہىں؟ ثواب ملے تو کرے ، نہ ملے تو پھر اس کو ثواب کا کام بنانے کى کوئى ترکىب سوچے ۔ اس لیے کہ مُباح کام جس مىں نہ ثواب ہو نہ گناہ، اس مىں اچھى نىتىں کرنے سے ثواب ملتا ہے اور وہ مُباح کام عبادت بن جاتا ہے ۔ (1)لہٰذا گىہوں کھانے والے یہ نیت کریں کہ روٹى کھائىں گے تو عبادت پر قوت حاصِل ہو گى ۔  ىُوں کھانے سے پہلے عبادت پر قوت حاصِل کرنے کى نىت کى جا سکتى ہے نیز یہ نیتیں بھی کر لیں کہ بِسْمِ اللہ پڑھ کر کھاؤں گا ۔  چھوٹا نوالہ اچھى طرح چبا کر کھاؤں گا ۔  سُنَّت کے مُطابق کھاؤں گا ۔  اِس طرح کى مَزید کئى اور نىتىں کى جا سکتى ہىں ۔  
80 کروڑ لوگ رِزق کی تنگی کا شِکار ہیں
	رہی بات کہ روزانہ 80 کروڑ لوگ بھوکے سوتے ہىں ۔ کیا یہ کہنے والے نے اتنے لوگوں کو بھوکے سوتا دیکھا ہے ؟ یقیناً ایسا نہیں ہے ۔  یہ لوگ دِن میں تو کھانا کھاتے ہوں گے لہٰذا ىہ کہہ سکتے ہىں کہ اىک شُمار کے مُطابق 80 کروڑ لوگ رِزق کى تنگى کا شکار ہىں، ان کو کھانا کم ملتا ہے ۔ ورنہ تو اگر کھانا بالکل بھی نہ ملے تو کوئى جى نہىں سکتا، خالى ہوا کھا کر زندہ رہنا ممکن نہىں ہے ۔  بہرحال کافى لوگ اِس وقت غُربت کا شِکار ہىں  ۔ جہاں مال ہے تو وہاں ڈھىروں ڈھىر ہے اور جہاں نہىں ہے تو وہاں تنگى ہے ۔ ہمارے ىہاں بہت اناج فُضُول ضائع کيا جاتا ہے ۔  مىں نے دىکھا ہے کہ بچی ہوئی روٹىوں کے پورے پورے تھپے پھىنک دیئے جاتے ہىں ۔  ہمارے وطنِ عزىز پاکستان مىں  تو کچرا کنڈى پر پھىنکنے کا رَواج نہىں ہے مگر بیرونی ممالک مىں تو بَدقسمتى سے کچرا کنڈى ىا ڈسٹ بىن مىں روزانہ لاکھوں کروڑوں روپے کا اناج پھىنک دىا جاتا ہے جو کسى کے پىٹ مىں نہىں جاتا تو اِس سے بچنا ہو گا ۔   



________________________________
1 -    احیاء العلوم، کتاب النیة و الاخلاص والصدق، الباب الاول فی النية، ۵ / ۹۷ ماخوذاً دار صادر بیروت