انجینئر ہوگا توکوئی افسر ۔ عُلمائے کرام کے علاوہ لاکھوں عام مسلمانوں کے اجتماع میں اگر ایک لاکھ روپے دکھا کر یہ سوال کیا جائے کہ بتائیے نَماز کے کتنے ارکان ہیں ؟ دُرُست جواب دینے والے کو ایک لاکھ روپے اِنعام دیا جائے گا! شایدلاکھ روپے محفوظ ہی رہیں ۔ کیوں ؟ اس لئے کہ دنیا کا ایک سے ایک فن سیکھا مگرنَماز کے ارکان سیکھنے کی طرف توجُّہ ہی نہ رہی! آج کل نَماز پڑھنے والے کو بھی شاید ہی یہ معلوم ہوکہ نَماز کے کتنے ارکان ہیں ، سَجدہ کتنی ہڈّیوں پر کیا جاتا ہے یا وُضومیں کتنے فرض ہیں ۔
کام دیں سے رکھ نہ رکھ دنیا سے کام دولتِ دنیا کو نفع سمجھا ہے
پھر نہ سَر گَردان آخِر موت ہے دیں کاہے نقصان آخِر موت ہے
باپ کا جنازہ
باپ کا جنازہ رکھا ہوا ہے مگر ماڈَرن بیٹامنہ ٹکائے دور کھڑا ہے ، بے چارہ نَمازِ جنازہ پڑھنا نہیں جانتا! کیوں ؟ اس لئے کہ مرنے والے بدنصیب باپ نے بیٹے کوصِرف دُنیوی تعلیم ہی دِلوائی تھی، فَقَط دولت کمانے کے گُر سکھائے تھے، صدکروڑ افسوس! نَمازِ جنازہ کا طریقہ نہیں بتایا تھا، اگر باپ نے نَمازِ جنازہ سکھائی ہوتی، قراٰنِ پاک کی تعلیم دِلوائی ہوتی، سنّتوں پر عمل کرنے کی عادت ڈلوائی ہوتی تومرنے کے بعد بیٹادور کیوں کھڑا ہوتا، آگے بڑھ کرخودنَمازِ جنازہ پڑھاتا اور خوب خوب ایصالِ ثواب کرتا ۔آہ! اسے تو ایصالِ ثواب کرنا بھی نہیں آتا! ہائے ہائے! مرنے والے باپ کی بدنصیبی!