کیسے گزاری ؟ {۳} مال کہاں سے کمایا ؟ اور {۴} کہاں کہاں خرچ کیا؟ {۵} اپنے عِلم کے مطابِق کہاں تک عمل کیا؟ (تِرمِذی ج۴ ص۱۸۸ حدیث۲۴۲۴)
امتِحان سر پر ہے
آج دنیا میں جس طالبِ علم کا امتِحان قریب آجا ئے وہ کئی روزپہلے ہی سے پریشان ہوجاتا ہے، اُس پر ہر وقت بس ایک ہی دُھن سُوار ہوتی ہے: ’’ امتِحان سر پر ہے ‘‘ وہ راتوں کو جاگ کر اس کی تیّاری اور اَ ہَم سُوالات پر خوب کوشِش کرتا ہے کہ شاید یہ سُوال آجائے شاید وہ سُوال آجائے، ہراِمکانی سُوال کو حل کرتا ہے حالانکہ دنیا کا امتِحان بہت آسان ہے ، اِس میں دھاندلی ہوسکتی ہے ، رِشوت بھی چل سکتی ہے، جبکہ اس کا حاصِل فَقَط اتناکہ کامیاب ہونے والے کو ایک سال کی ترقّی مل جاتی ہے جبکہ فیل ہونے والے کوجیل میں نہیں ڈالا جاتا، صِرف اتنا نقصان ہوتا ہے کہ ایک سال کی ملنے والی ترقّی سے اُس کو مَحروم کردیاجاتا ہے۔دیکھئے تو سہی! اِس دُنْیوی امتِحان کی تیّاری کیلئے انسان کتنی بھاگ دوڑ کرتا ہے، حتّٰی کہ نیند کُشا گولیاں کھا کھاکر ساری رات جاگ کر اس امتِحان کی تیّاری کرتا ہے مگر افسوس! اُس قِیامت کے امتِحان کیلئے آج مسلمان کی کوشِش نہ ہونے کے برابر ہے جس کا نتیجہ کامیاب ہونے کی صورت میں جنّت کی نہ ختم ہونے والی ابدی راحتیں اور فیل ہونے کی صورت میں دوزخ کی ہولناک سزائیں !
پیشتر مرنے سے کرنا چاہئے
موت کا سامان آخِر موت ہے