Brailvi Books

قیامت کا امتحان
4 - 34
 سکتے تو کل بَروزِ قِیامت آپ حَضرات زِندَگی بھر کی نعمتوں کا حساب کس طرح دیں گے!  پھرآپ نے پارہ 30  کی آخِری آیت کی تلاوت فرمائی : 
ثُمَّ لَتُسْــٴَـلُنَّ یَوْمَىٕذٍ عَنِ النَّعِیْمِ۠(۸)
ترجَمۂ کنز الایمان: پھر بے شک ضَرور اُس دن تم سے نعمتوں سے پُرسِش ہوگی۔
  یہ رِقّت انگیز ارشاد سن کر لوگ دھاڑیں مار کر رونے او ر گناہوں سے توبہ توبہ پکارنے لگے۔ (مُلَخَّص ازتذکرۃ الاولیاء،   الجزء الاوّل  اللہ کی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ 
صدقہ پیارے کی حیا کا کہ نہ لے مجھ سے حساب
بخش بے پوچھے لجائے(1)کو لجانا(2)کیا ہے(حدائقِ بخشش شریف)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !  		صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
قِیامت کے 5 سُوالات
	میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!  ہم خواہ روئیں یا ہنسیں ، جاگیں یا غفلت کی نیند سوتے رہیں قِیامت کا امتِحان بر حق ہے۔ ’’ تِرمِذی شریف  ‘‘ میں اِس امتِحان کے بارے میں فرمایا جارہا ہے:  انسان اُس وَقْت تک قِیامت کے روز قدم نہ ہٹا سکے گا جب تک کہ ان پانچ سُوالات کے جوابات نہ دے لے {۱} تم نے زندَگی کیسے بسر کی؟  {۲} جوانی 



________________________________
1 -    لجائے یعنی شرمِندے۔   
2 -    شرمندہ کرنا