Brailvi Books

قیامت کا امتحان
32 - 34
 چُوہا بلّی کی آواز سن کر پڑوسی کے گھر میں چلا جائے اِس طرح میں اُس کے لیے وہ بات پسند کرنے والا ہوں گا جسے میں خود اپنے لیے پسند نہیں کرتا(ایضاً۲۶۷)٭ منقول ہے: فقیر پڑوسی قِیامت کے دن مال دار پڑوسی کا دامن پکڑ کر کہے گا:  اے میرے رب!  اِس سے پوچھ،  اس نے مجھے اپنے حُسنِ سلوک سے کیوں محروم کیا اورمجھ پر اپنا دروازہ کیوں بند کیا؟   (ایضاً)   ٭ ایک شخص نے عرض کی،  یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! فُلانی عورت کیمُتَعَلِّق ذِکر کیا جاتا ہے کہ نَمازو روزہ و صدقہ کثرت سے کرتی ہے مگر یہ بات بھی ہے کہ وہ اپنے پڑوسیوں کو زَبان سے تکلیف پہنچاتی ہے،  فرمایا:  وہ جہنَّم میں ہے۔ انھوں نے عرض کی:  یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! فُلانی عورت کی نسبت زیادہ ذِکر کیا جاتا ہے کہ اس کے (نفلی) روزہ و صَدَقہ ونَماز میں کمی ہے،   وہ پنیر کے ٹکڑے صَدَقہ کرتی ہے اور اپنی زَبان سے پڑوسیوں کو ایذا نہیں دیتی ،  فرمایا:  وہ جنّت میں ہے(مُسندِ اِمام احمد ج۳ص۴۴۱حدیث۹۶۸۱)٭ فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  :  پڑوسی تین قسم کے ہیں :  بعض کے تین حق ہیں بعض کے دو اور بعض کا ایک حق ہے،  جو پڑوسی مسلم اور رشتے دار ہو،  اس کے تین حق ہیں :  حق جوار اور حق اسلام اور حق قرابت،  پڑوسی مسلم کے دو حق ہیں :  حق جوار اور حق اسلام اور پڑوسی کافر کا صرف ایک حق جوار ہیں(شُعَبُ الْاِیمان ج۷ ص۸۳ حدیث۹۵۶۰)٭ حضرتِ سیِّدُنا بایزید بِسطامی قُدِّسَ سِرُّہُ السّامی کا یہودی پڑوسی سفر میں گیا ،  اُس کے بال بچّے گھر رہ گئے،  رات کو یہودی کا بچہ روتا تھا۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے پوچھا:  بچّہ کیوں روتا ہے؟   یہودن بولی : گھر میں چَراغ نہیں ہے، بچّہ اندھیرے میں گھبراتا ہے۔ اُس دن سے آپ روزانہ چراغ میں خوب تیل بھر کر