Brailvi Books

قیامت کا امتحان
31 - 34
 گھر مُراد ہیں ۔( اَیضاً)   ’’  نُزہۃُ القاری ‘‘  میں ہے:  پڑوسی کون ہے اس کو ہر شخص اپنے عُرف اور معاملے سے سمجھتا ہے(نزہۃ القاری ج ۵ ص ۵۶۸) ٭حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت سیِّدُنا امام محمد بن محمد بن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَلِی فرماتے ہیں :  پڑوسی کے حُقُوق میں سے یہ بھی ہے کہ اُسے سلام کرنے میں پَہَل کرے،  اُس سے طویل گفتگو نہ کرے ، اُس کے حالات کے بارے میں زیادہ پُوچھ گچھ نہ کرے ،  وہ بیمار ہو تو اُس کی مزاج پُرسی کرے، مصیبت کے وَقت اُس کی غم خواری کرے اور اُس کا ساتھ دے ،  خوشی کے موقع پر اُسے مبارَک باد دے اور اُس کے ساتھ خوشی میں شرکت ظاہِر کرے ،  اُس کی لغزِشوں سے در گزر کرے ،  چھت سے اس کے گھر میں نہ جھانکے ،  اُس کے گھر کا راستہ تنگ نہ کرے ،  وہ اپنے گھر میں جو کچھ لے جارہا ہے اُسے دیکھنے کی کوشش نہ کرے، اُس کے عیبوں پر پردہ ڈالے،  اگر وہ کسی حادِثے یا تکلیف کا شکار ہو تو فوری طور پر اُس کی مدد کرے، جب و ہ گھر میں موجود نہ ہو تو اُس کے گھر کی حفاظت سے غفلت نہ بَرتے ،  اُس کے خلاف کوئی بات نہ سنے اور اُس کے اَہلِ خانہ سے نگاہوں کو پست(یعنی نیچی )  رکھے ،  اُس کے بچّوں سے نَرم گُفتگو کرے ،  اُسے جن دینی یا دُنیوی اُمور کا علم نہ ہو اِن کے بارے میں اُس کی رَہنمائی کرے (اِحیاءُ الْعُلوم ج ۲ص۲۶۷مُلَخّصاً)٭حضرتِ سیِّدُنا عبداللّٰہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی خدمت میں ایک شخص نے عرض کی:  میرا پڑوسی مجھے اذیّت پہنچاتا ہے،  مجھے گالیاں دیتا ہے اور مجھ پر سختی کرتا ہے۔ فرمایا:  اگر اس نے تمہارے بارے میں  کی نافرنی کی ہے،  تو تم اُس کے بارے میں  کی اطاعت کرو (ایضاًص۲۶۶) ٭ایک بُزُرگ کے گھر میں چُوہوں کی کثرت تھی کسی نے عَرض کی:  حضرت!  اگر آپ بلّی رکھ لیں تو اچّھا ہے ۔ فرمایا:  مجھے ڈر ہے کہ