’’ راہِ مدینہ کا مسافر ‘‘ کے پَندرَہ حُرُوف کی نسبت سے پڑوسی کے15مَدَنی پھول
٭8فرامِینِ مصطَفٰے: (۱( نیک مسلمان کی وجہ سے اس کے پڑوس کے 100گھروں سے بَلا دور فرما دیتا ہےپھر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے یہ آیتِ مبارکہ تلاوت فرمائی: وَ لَوْ لَا دَفْعُ اللّٰهِ النَّاسَ بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍۙ-لَّفَسَدَتِ الْاَرْضُ (پ۲، البقرۃ: ۲۵۱) ترجَمۂ کنز الایمان:’’ اور اگرلوگوں میں بعض سے بعض کو دفع نہ کرے تو ضرور زمین تباہ ہو جا ئے ‘‘ (مجمع الزوائد ج۸ ص۲۹۹حدیث۱۳۵۳۳) )۲( کے نزدیک بہترین پڑوسی وہ ہے جو اپنے پڑوسی کا خیر خواہ ہو ( تِرمِذی ج ۳ ص ۳۷۹ حدیث ۱۹۵۱)) ۳(وہ جنّت میں نہیں جائے گا، جس کا پڑوسی اُس کی آفتوں سے اَمن میں نہیں ہے(مُسلِم ص۴۳ حدیث ۴۶ ) )۴(وہ مومن نہیں جو خود پیٹ بھر کھائے اور اُس کا پڑوسی اس کے پہلو میں بھوکا رہے (شُعَبُ الْاِیمان ج ۳ ص ۲۲۵ حدیث۳۳۸۹) یعنی کامِل مومن نہیں ) ۵(جس نے اپنے پڑوسی کو اِیذا دی اُس نے مجھے اِیذا دی اور جس نے مجھے اِیذا دی اُس نے کو اِیذا دی (اَلتَّرغِیب وَالتَّرہِیب ج۳ ص۲۴۱ حدیث ۱۳ ) (۶(جبرئیل (عَلَیْہِ السَّلَام) مجھے پڑوسی کیمُتَعَلِّق برابر وصیّت کرتے رہے، یہاں تک کہ مجھے گمان ہوا کہ پڑوسی کو وارِث بنا دیں گے( بُخاری ج۴ ص۱۰۴ حدیث۶۰۱۴) (۷(جو شخص اور یوم ِآخِرت پر ایمان رکھتا ہے، اسے چاہئے کہ وہ اپنے پڑوسی کے ساتھ حُسنِ سُلوک سے پیش آئے (مُسلِم ص۴۴حدیث۴۸) (۸(چالیس گھر پڑوسی ہیں ۔ (مراسیل ابی داود ص ۱۶) حضرتِ سیِّدُنا امام زہری فرماتے ہیں : اِس سے چاروں طرف چالیس چالیس