ولیُّ اللہ کی دعوت کی حِکایت
حضرتِ سَیِّدُنا حاتِمِ اَصَمّ عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کو ایک مالدار شخص نے بَاِصرار دعوتِ طَعام دی ، فرمایا: میری یہ تین شَرطیں مانو توآ ؤنگا، (۱) میں جہاں چاہوں گا بیٹھوں گا (۲)جو چاہوں گا کھاؤں گا (۳)جو کہوں گا وہ تمہیں کرنا پڑے گا۔اُس مالدار نے وہ تینوں شرطیں منظور کرلیں ۔ ولیُّ اللّٰہکی زیارت کیلئے بَہُت سارے لوگ جَمْع ہوگئے۔وَقتِ مقرّرہ پر حضرتِ سَیِّدُنا حاتِمِ اَصَمّبھی تشریف لے آئے اور جہاں لوگوں کے جُوتے پڑے تھے وہاں بیٹھ گئے ۔ جب کھانا شُروع ہوا ، سَیِّدُنا حاتِمِ اَصَمّنے اپنی جھولی میں ہاتھ ڈال کرسُوکھی روٹینکال کر تناوُل فرمائی ۔جب سلسلۂ طَعام کا اختِتام ہوا ، مَیزبان سے فرمایا: ’’ چُولہا لاؤ اور اُس پر تَوَا رکھو، ‘‘ حکم کی تعمیل ہوئی، جب آگ کی تَپِش سے تَوا سُرخ انگارہ بن گیا تو آپاُس پرننگے پاؤں کھڑے ہوگئے اور فرمایا: ’’ میں نے آج کے کھانے میں سُوکھی روٹی کھائی ہے۔ ‘‘ یہ فرما کر تَوَے سے نیچے اُتر آئے اور حاضِرین سے فرمایا: اب آپ حضرات بھی باری باری اِس تَوے پر کھڑے ہوکر جو کچھ ابھی کھایا ہے اُس کا حساب دیجئے ۔ یہ سُن کر لوگوں کی چیخیں نکل گئیں ، بَیَک زَبان بول اُٹھے: یاسیِّدی! ہم میں اس کی طاقت نہیں ، (کہاں یہ گرْم گرْم تَوَا اور کہاں ہمارے نَرم نَرم قدم! ہم تو گنہگار دنیا دار لوگ ہیں ) آپ نے فرمایا: جب اِس دُنیوی گَرْم تَوے پر کھڑے ہوکرآج صِرْف ایک وَقْت کے کھانے کی نعمت کا حساب نہیں دے