میں سے 12سال کم ہو چکے ، اورگویا وہ آدھی زندگی گزار چکا، یقینا ہم سبھی رفتہ رفتہ موت کے قریب ہوتے جارہے ہیں ، ہم سب کی عمر یں گھٹتی جارہی ہیں یوں ہم سب بڑے نہیں ’’ چھوٹے ‘‘ ہوتے جارہے ہیں ، گھڑی کا گزرنے والا ہر گھنٹاہماری عمر کے ایک گھنٹے کے کم ہوجانے کی اطِّلاع دیتا ہے۔
غافِل تجھے گھڑیال یہ دیتا ہے مُنادی
گردُوں نے گھڑی عمر کی اِک اور گھٹادی
دُنیوی امتحان کی اَہَمّیَّت
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! قبر کے امتحان سے گزرکر قیامت کے امتحان سے سابقہ پڑناہے ۔ صدکروڑافسوس! ہمارے پاس اس کی کوئی تیّاری نہیں ، البتّہ ملازمت کی خاطر انٹرویو میں کامیابی حاصِل کرنے کیلئے نیز اسکول یا کالج کے امتحان میں پاس ہونے کیلئے ایڑی چوٹی کا زورلگا دیا جاتا ہے۔اس مَقولے: ’’ مَنْ جَدَّ وَجَدَ ‘‘ یعنی ’’ جس نے کوشِش کی اُس نے پالیا ‘‘ کے مِصداق ا گر صِرف دُنیاوی امتِحانات کیلئے کوشِش کی بھی تو ہو سکتا ہے دنیا میں عارِضی خوشیاں نصیب ہوجائیں لیکن قِیامت کے امتِحان کا کیا ہو گا! یقینا ایک دن مرنا اور قبر وآخِرت کے امتِحانات سے گزرنا ہے، اُن امتِحانات میں نہ دھوکا چلے گااور نہ ہی رِشوت، دوبارہ موقع بھی نہیں ملے گا، یہ سب کچھ جاننے کے باوُجُود لوگوں کی دُنیوی امتِحان کی طرف تو توجُّہ ہے مگر قِیامت کے امتِحان سے سراسر