ڈرجانا چاہئے کہ! اگر گناہوں کے سبب ایمان برباد ہوگیا تو کیا بنے گا! پارہ24 آیت نمبر 54 میں ارشاد فرماتا ہے:
وَ اَنِیْبُوْۤا اِلٰى رَبِّكُمْ وَ اَسْلِمُوْا لَهٗ مِنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَكُمُ الْعَذَابُ ثُمَّ لَا تُنْصَرُوْنَ(۵۴)
ترجَمۂ کنزالایمان: اور اپنے رب کی طرف رُجوع لاؤ اور اُس کے حضُور گردن رکھو قبل اس کے کہ تم پر عذاب آئے پھر تمہاری مدد نہ ہو۔
یاالٰہی مِرا ایمان سلامت رکھنا
دونوں عالم میں خدا سایۂ رحمت رکھنا
ہم چھو ٹے ہوتے جارہے ہیں !
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! زندگی کاکیا بھروسا ! آپ کی صحّت لاکھ اچھّی ہومگرکیا آپ نہیں جانتے کہ یکایک زلزلہ آجاتا ہے یا بسیں ، کاریں اور ریل گاڑیاں اُلٹ جاتی ہیں یا اچانک بم دھماکا ہوتا اور لاشوں کے ڈھیر لگ جاتے ہیں اور اگر فَضا میں طیّارہ پھٹ جائے پھر تو لاشوں کی شناخت بھی دشوار ہو جاتی ہے ، عُہدہ او ر مَنصب کچھ بھی کام نہیں آتا، آدمی ایک جھٹکے میں مرجاتا ہے، یہ انمول سانس جلدی جلدی نکل رہے ہیں ، جوایک بار نکل جاتا ہے پلٹ کر نہیں آتا یقینا ہر سانس موت کی جانب ایک قدم ہے، آپ کہتے ہیں کہ میرے بیٹے کی 12ویں سالگِرہ ہے، سمجھتے ہیں کہ بڑا ہوگیا ہے، اگر گہرائی میں دیکھیں تو آپ کا بیٹا بڑا نہیں چھوٹا ہوتا جارہا ہے، مَثَلاً اُس نے دنیا میں 25برس زندہ رہنا تھا تو اُس