بنائے جاتے ہیں لیکن افسوس! قبر سنّت کے مطابِق نہیں بن پاتی۔ ۱ ؎ گھروں کی فراخی کا توخیال ہے لیکن قبر کی وُسعت کا ہمیں کوئی احساس نہیں ، دُنیا کے روشن مستقبل کی تو ہرایک کوفکر ہے مگر قبر کی روشنی کی طرف کسی کا دھیان نہیں ۔ حالانکہ دیکھا جائے تو قبر بھی مُستَقبِل میں شامل ہے۔گھر میں روشنی کا سب اہتِمام رکھیں گے مگر قبر کی روشنی کی کسے فکر ہے ؟ مال بڑھانے کی ہر ایک کو جُستجو ہے مگر نیک اعمال بڑھانے کی کسی کو نہیں پڑی ہے! جان کی سلامتی کیلئے انتہائی فکر مند ہیں مگر ایمان کی سلامتی کاشُعوربہت کم ہوگیا۔
ع مال سلامت ہر کوئی منگے دین سلامت کوئی ہو
شِفاخریدی نہیں جاسکتی
یاد رکھئے ! دولت سے دوا تو مل سکتی ہے لیکن شِفا خریدی نہیں جا سکتی، اگر دولت سے شِفا مل سکتی ہوتی تو بڑے بڑے امیر زادے ہَسپتالوں میں اَیڑیاں رگڑ رگڑ کرہر گز نہ مرتے ! دولت مصیبتوں اور پریشانیوں کا علاج نہیں ، اس میں کوئی شک نہیں کہ حلا ل طریقے سے مال و دولت کمانا اور اُس کو جمع کر کے رکھنا شرعاً جائز ہے جب کہ اس کے حقوقِ واجبہ ادا کرتا رہے۔ مگر دولت کی کثرت کی حِرص اچھّی بات نہیں ، اِس کے مَنفی اثرات(Side Effects)کثیر ہیں ۔ دولت کی زِیادت عموماً مَعصیت کی طرف بَہُت تیزی سے لے جاتی ہے، نیزآج کل دولت کی کثرت اکثر مصیبت کاپیش خیمہ بنتی ہے ،