کی آخِری خدمت یہ بھی ہے کہ اس کا بیٹاہی نہلائے ، کفن پہنائے، نَمازِجنازہ بھی پڑھائے اوراپنے ہاتھوں سے ہی دفنائے ۔ظاہِر ہے اگر بیٹا غسل دیگا تو رِقّت کے ساتھ رو رو کر اور سنّتوں کو ملحوظ رکھ کر دے گا جبکہ کرائے کا غَسّال ہوسکتا ہے جُوں تُوں پانی بہا کر ، کفن پہنا کر ، پیسے جیب میں سَرکا کر چلتا بنے ۔
میّت پر نوحہ کرنے کا عذاب
اب جنازہ اُٹھایا جائیگا ، گھر کی عورَتیں چیخیں گی ، واویلا کریں گی، میں نے ان کو اس سے کبھی منع نہیں کیا تھا کہ میِّت پر نَوحہ حرام اور جہنَّم میں لے جانے والا کام ہے حدیثِ پاک میں ہے: ’’ نوحہ کرنے والی نے اگر مرنے سے پہلے توبہ نہ کی، تو قِیامت کے دن اِس طرح کھڑی کی جائے گی کہ اُس پرایک کُرتا قَطر ان( یعنی رال) کا ہوگا اور ایک کُرتا جَرَب (یعنی کُھجلی) کا۔(مُسلِم ص۴۶۵ حدیث۹۳۴)
جنازے کو کندھا دینے کا طریقہ
بَہرحال جنازہ اٹھا کر لوگ چل پڑینگے ، بیٹا شاید صحیح طرح سے کندھا بھی نہیں دے سکے گا کیونکہ میں نے اس کو سِکھایا ہی کب تھا! اس غریب کو کیا پتا کہ سنّت کے مطابِق کندھا کس طرح دیتے ہیں ؟ جنازے کو کندھا دینے کا طریقہ بھی سُن لیجئے، دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ کتاب ، بہارِ شریعت جلد اوّل صَفْحَہ 822پر ہے: سنَّت یہ ہے کہ یکے بعد دیگرے چاروں پایوں کو کندھا دے اور ہر