یعنی ایسا تَصَرُّف (یعنی دخل دینایا عمل اختیار ) کرنا جس سے گزرنے والوں کو سخت نقصان پہنچے ‘‘ اس کا سبب بیان کرتے ہوئے تحریر کرتے ہیں کہ اس میں لوگوں کی اِیذا رَسانی اورظُلماً اُن کے حُقُوق کا دبانا پایا جا رہا ہے۔ فرمانِ مصطَفٰےصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ’’ جس نے ایک بالشت زمین ظلم کے طور پر لے لی قِیامت کے دن ساتوں زمینوں سے اتنا حصّہ طوق بنا کر اس کے گلے میں ڈال دیا جائے گا۔ ‘‘ (صَحیح بُخاری ج ۲ص۳۷۷حدیث۳۱۹۸)
جھوٹی قسم گھروں کو ویران کر چھوڑتی ہے
جھوٹی قسم کے نقصانات کا نقشہ کھینچتے ہوئیمیرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت، مولانا شاہ امام اَحمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنفرماتے ہیں : جھوٹی قسم گھروں کو وِیران کر چھوڑتی ہے (فتاوٰی رضویہ مُخرجَّہ ج ۶ ص۶۰۲) ایک اور مقام پر لکھتے ہیں : جھوٹی قسم گزَشتہ بات پر دانِستہ (یعنی جان بوجھ کر کھانے والے پر اگر چِہ) اس کا کوئی کفَّارہ نہیں ، (مگر) اس کی سزا یہ ہے کہ جہنَّم کے کَھولتے دریا میں غَوطے دیاجائے گا۔ (فتاوٰی رضویہ ج۱۳ ص۶۱۱) میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ذرا غور کیجیے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّجس نے ہمیں پیدا کیا، پوری کائنات کو تخلیق کیا (یعنی بنایا) ، جس پر ہرہر بات ظاہِر ہے، کوئی چیز اُس سے پوشیدہ نہیں ، حتّٰی کہ دلوں کے بھید بھی وہ خوب جانتا ہے، جو رَحمن و رحیم بھی ہے اور قَہّار وجَبّار بھی ہے، اُس ربُّ الانام کا نام لے کر جھوٹی قسم کھانا کتنی بڑی نادانی کی بات ہے اور وہ بھی دُنیا کے کسی عارِضی (وَقتی) فائدے یا چندسِکّوں کے لئے!