شارِعِ عام پر بِلاحاجتِ شَرعی راستہ مت گھیرئیے
بعض لوگ شارِعِ عام پر بِلاحاجت راستہ گھیر لیتے ہیں جن میں کئی صورتیں لوگوں کیلئے سخت تکلیف کا باعِث بنتی ہیں ، مَثَلاً {۱} بَقَرعید کے دنوں میں قربانی کے جانور بیچنے یا کرائے پر رکھنے یا ذَبح کرنے کیلئے بعض جگہ بِلاضرورت پوری پوری گلیاں گھیر لیتے ہیں {۲} راستے میں تکلیف دِہ حد تک کچرا یا مَلبہ ڈالتے ، تعمیرات کیلئے غیر ضَروری طور پربَجری اور سَریوں کا ڈھیر لگا دیتے ہیں اور یونہی تعمیرات کے بعد مہینوں تک بچا ہوا سامان و ملبہ پڑا رہتا ہے {۳} شادی و غمی کی تقریبوں ، نیازوں وغیرہ کے موقَعَوں پر گلیوں میں دیگیں پکاتے ہیں جن سے بعض اوقات زمین پر گڑھے پڑ جاتے ہیں پھر ان میں کیچڑ اورگندے پانی کے ذخیرے کے ذَرِیعے مچّھر پیدا ہوتے اور بیماریاں پھیلتی ہیں {۴} عام راستوں میں کُھدائی کروا دیتے ہیں مگر ضَرورت پوری ہوجانے کے باوُجُود بھروا کر حسبِ سابِق ہموار نہیں کرتے {۵} رِہائش یاکاروبار کیلئے ناجائز قبضہ جما کر اِس طرح جگہ گھیر لیتے ہیں کہ لوگوں کا راستہ تنگ ہو جاتا ہے ۔ ان سب کیلئے لمحۂ فکریہ ہے ۔
دعوتِ اسلامی کے اِشاعَتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 853 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’ جہنَّم میں لے جانے والے اعمال (جلد اوّل) ‘‘ صَفْحَہ 816 پر امام ابنِ حَجَر مکّی شافِعی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی کبیرہ گناہ نمبر 215 میں اِس فِعل (یعنی کام) کو گناہِ کبیرہ قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’ شارِعِ عام میں غیر شَرعی تَصَرُّف (مُداخلت) کرنا