گاکہ اللّٰہ کی قسم کھا کر کہے کہ وہ نہیں جانتا کہ وہ میری زمین ہے جو اس کے باپ نے غَصَب کر لی تھی۔ ‘‘ کِندی قسم کھانے کے لئے تیّار ہو گیا تو رسولِ اکرم، شَہَنشاہ ِ آدم وبنی آدم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا: ’’ جو (جھوٹی) قسم کھا کر کسی کا مال دبائے گا وہ بارگاہِ الٰہی عَزَّ وَجَلَّمیں اس حالت میں پیش ہو گا کہ اس کے ہاتھ پاؤں کٹے ہوئے ہوں گے۔ ‘‘ یہ سن کر کِندی نے کہہ دیا کہ یہ زمین اُسی (یعنی حَضرمی) کی ہے۔ (سُنَنِ ابوداوٗدج۳ص۲۹۸حدیث۳۲۴۴)
مُفَسِّرِشَہِیر، حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّاناِس حدیثِ پاک کے تَحت فرماتے ہیں : سُبْحٰنَ اللہِ! یہ ہے اثر اُس زَبانِ فیض تَرجُمان کا کہ دو کلمات میں اُس (کِندی) کے دل کا حال بدل گیا اور سچّی بات کہہ کر زمین سے لا دعویٰ ہوگیا۔ (مراۃُ المناجیح ج۵ ص۴۰۳)
سات زمینوں کا ہار
رِشوتوں کے ذَرِیعے دوسروں کی جگہوں پر قبضہ کر کے عمارتیں بنانے والوں ، لوگوں کی طرف سے ٹھیکے پر ملی ہوئی زَرعی زمینیں دبالینے والے کِسانوں ، وَڈَیروں اور خائِن زمین داروں کو گھبراکر جھٹ پٹ توبہ کرلینی چاہئے اور جن جن کے حُقُوق دبائے ہیں وہ فوراً ادا کردینے چاہئیں کہ ’’ مسلم شریف ‘‘ میں سرکارِ نامدارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکا فرمانِ عبرت نشان ہے: ’’ جو شخص کسی کی بالِشت بھر زمین ناحق طور پر لے گا تُو اُسے قِیامت کے روز سات زمینوں کا طَوق (یعنی ہار) پہنایا جائے گا ۔ ‘‘ (صَحیح مُسلِم ص۸۶۹ حدیث ۱۶۱۰ )