Brailvi Books

قسم کے بارے میں مدنی پھول
6 - 41
والا اِبلیس ہی ہے،  حضر تِ آدم  (عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام)  کو گُمان بھی نہ تھا کہ کوئی اللہ عَزَّ وَجَلَّکی قسم کھا کرجُھوٹ بول سکتا ہے ، اس لئے آپ نے اُس کی بات کا اِعتبار کیا ۔
کسی کاحق مارنے کے لئے جھوٹی قسم کھانے والا جہنَّمی ہے
	رسولِ کریم،  رء ُوفٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکا فرمانِ عظیم ہے:  جو قسم کھا کر کسی مسلمان کا حق مار لےاللہ عَزَّ وَجَلَّاُس کے لئے جہنَّم واجِب کر دیتا اور اُس پر جنّت حرام فرما دیتا ہے ۔ عَرض کی گئی یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَاگرچِہ وہ تھوڑی سی چیز ہی ہو؟ارشاد فرمایا:  ’’ اگرچِہ پِیلُو کی شاخ ہی ہو۔ ‘‘  (مُسلِم  ص۸۲ حدیث ۲۱۸۔  (۱۳۷)  )   پِیلُوایک دَرَخْت ہے جس کی شاخ اور جڑ سے مِسواک بناتے ہیں ۔
جھوٹی قَسَم کھانے والے کے حشر میں  ہاتھ پاؤں  کٹے ہوئے ہوں  گے
	ایک حَضرَمی (یعنی مُلکِ یَمَن کے شہر   ’’ حَضْرَمَوت ‘‘ کے باشندے)  اور ایک کِندی  (یعنی قبیلۂ کِنْدَہ سے وابَستہ ایک شخص)  نے مدینے کے تاجور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی بارگاہِ انور میں یَمَن کی ایک زمین کے مُتعلِّق اپنا جھگڑا پیش کیا،  حَضرَمی نے عَرض کی:  ’’ یارسول اللّٰہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!  میری زمین اِس کے باپ نے چھین لی تھی ،  اب وہ اِس کے قبضے میں  ہے۔ ‘‘ تو نبیِّ مُکَرَّم،  نُورِ مُجسَّمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے دریافت فرمایا :  ’’ کیا تمہارے پاس کوئی گواہی ہے؟ ‘‘ عرض کی:   ’’  نہیں ،  لیکن میں  اِس سے قسم لوں