کے وَقت کھلایا اُنھیں کو شام کے وَقت بھی کِھلائے، دوسرے دس مساکین کو کِھلانے سے (کفّارہ) ادانہ ہوگا۔ اور یہ ہوسکتا ہے کہ دَسوں کو ایک ہی دن (دونوں وَقت) کھلادے یا ہرروزایک ایک کو (دو وقت) یا ایک ہی کو دس دن تک دونوں وَقت کھلائے۔ اورمَساکین جن کو کھلایا ان میں کوئی بچّہ نہ ہو اور کھلانے میں اِباحَت (کھانے کی اجازت دے دینا ) وتَملیک (تَم۔لِیک ۔یعنی مالِک بنا دینا کہ چاہے کھائے چاہے لے جائے ) دونوں صورَتیں ہوسکتی ہیں اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کھلانے کے عِوَض (یعنی بجائے) ہرمِسکین کونِصف (یعنی آدھا) صاع گیہوں یا ایک صاع جَو ( ایک صاع 4کلو میں سے 160گرام کم اورنِصف یعنی آدھا صاع 2کلو میں سے 80گرام کم کاہوتاہے) یا ان کی قیمت کا مالِک کردے یا دس روز تک ایک ہی مسکین کو ہر روزبَقَدَرِصَدَقۂ فِطردے دیا کرے یا بعض کو کِھلائے اور بعض کو دیدے ۔ غَرَض یہ کہ اُس کی ( یعنی کَفّارہ ادا کرنے کی) تمام صورَتیں وَہیں سے (یعنی مکتبۃُ المدینہکی مطبوعہ بہارِ شریعت جلد 2صَفْحَہ 205 تا217 پر دیئے ہوئے (ظِہار کے ) کفّارے کے بیان سے ) معلوم کریں فرق اِتنا ہے کہ وہاں (یعنی ظِہار کے کفّارے میں ) ساٹھ مسکین تھے (جبکہ) یہاں (یعنی قَسَم کے کَفّارے میں ) دس ہیں ۔ (دُرِّمُختارو رَدُّالْمُحتارج۵ ص ۵۲۳)
کَفّارے کیلئے نیّت شَرط ہے
{4} کَفَّارہ ادا ہونے کے لیے نیّت شَرط ہے بِغیر نیّت ادانہ ہوگا ہاں اگروہ شے جو مسکین کو دی اور دیتے وَقت نیّت نہ کی مگر وہ چیز ابھی مِسکین کے پاس موجود ہے اور اب نیَّت کرلی تو ادا ہوگیا جیسا کہ زکوٰۃ میں فقیر کو دینے کے بعد نیّت کرنے میں یِہی شَرط