Brailvi Books

قسم کے بارے میں مدنی پھول
34 - 41
 والا  (۱)  مسلمان (۲)  عاقِل  (۳) بالِغ ہو۔ کافر کی قسم،  قسم نہیں  یعنی اگر زمانۂ کُفر میں  قسم کھائی پھرمسلمان ہوا تواُس قسم کے توڑنے پر کفّارہ واجِب نہ ہوگا۔ اور مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّیعنی اللہ کی پناہ)  قسم کھانے کے بعد مُرتَد ہوگیا تو قسم باطلِ ہوگئی یعنی اگر پھر مسلمان ہوا اور قسم توڑ دی تو کفّارہ نہیں اور (۴)  قسم میں  یہ بھی شَرط ہے کہ وہ چیز جس کی قسم کھائی عَقلاً ممکن ہو یعنی ہوسکتی ہو،  اگرچِہ مُحالِ عادی ہو اور  (۵)  یہ بھی شَرط ہے کہ قسم اور جس چیز کی قسم کھائی دونوں  کو ایک ساتھ کہا ہو درمیان میں  فاصِلہ ہوگا تو  قسم نہ ہوگی مَثَلاً کسی نے اس سے کہلایا کہ کہہ،  خدا کی قسم!  اِس نے کہا: خدا کی قسم ! اُس نے کہا : کہہ ، فُلاں  کام کروں  گا،  اِس نے کہاتو یہ قسم نہ ہوئی۔  (فتاوٰی عالمگیری  ج ۲ ص ۵۱) 
قَسَم کا کَفَّارہ
	 {2}  غلام آزاد کرنا یا دس مسکینوں  کو کھانا کھلانا یا اُن کو کپڑے پہنانا ہے یعنی یہ اختیار ہے کہ ان تین باتوں  میں  سے جو چاہے کرے۔  (تَبیِینُ الحَقائق ج ۳ص ۴۳۰)  (یاد رہے! جہاں  کَفّارہ ہے بھی تو وہ صِرف آیَندہ کے لئے کھائی گئی قسم پر ہے،  گزَشتہ یاموجودہ کیمُتَعلِّق کھائی ہوئی قسم پر کَفّارہ نہیں ۔ مَثَلاً کہا:  ’’ خدا کی قسم!  میں  نے کل ایک بھی گلاس ٹھنڈا پانی نہیں  پِیا۔ ‘‘ اگر پیا تھا اور یاد ہونے کے باوُجُود جھوٹی قسم کھائی تھی تو گنہگار ہوا توبہ کرے،  کفّارہ نہیں )  
کَفّارہ ادا کرنے کا طریقہ
	  {3}  (دس) مَساکین کو دونوں  وَقت پیٹ بھر کر کھلانا ہوگااور جن مَساکین کو صبح