Brailvi Books

قسم کے بارے میں مدنی پھول
31 - 41
  دوں  گا ۔ پھر میں  نے کہا:  اگر میں  نے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکا یہ ارشادِ پاک نہ سنا ہوتاکہ   ’’ جس شخص نے کسی کام کی قسم کھائی پھر اُس نے اِس سے بہتر چیز کا خیال کیا تو وہ اُس بہتر کام کو کرے ۔ ‘‘ چُنانچِہ میں  تمہیں  400دِرہم دوں  گا۔   (صَحیح مُسلِم ص۸۹۹ حدیث۱۶۵۱) 
بہتر کام کیلئے قَسَم توڑنا جائز ہے مگر کَفّارہ دینا ہو گا
	میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بہتر کام کیلئے قسم توڑنے کی اجازت ضَرور ہے مگر توڑنے کے بعد کفّارہ دینا ہوتا ہے جیسا کہ حضر تِ سیِّدُنا اَبُوالْاَحْوص عَوف ابنِ مالِک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَااپنے والدِ سے روایت فرماتے ہیں :  میں  نے عَرض کی:  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرمایئے کہ میں  اپنے چچا زاد بھائی کے پاس کچھ مانگنے جاتا ہوں  تووہ مجھے نہیں  دیتا،  نہ صِلۂ رِحمی کرتا ہے ،  پھر اِسے  (جب)  میری ضَرورت پڑتی ہے تو میرے پاس آتا ہے،  مجھ سے کچھ مانگتا ہے ۔ میں  قسم کھا چکاہوں  کہ نہ اِسے کچھ دوں  گا نہ صِلہ ٔرِحمی کروں  گا۔تو مجھے حُضُور سراپا نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے حکم دیا کہ جو کام اچّھا ہے وہ کروں  اور اپنی قسم کا کفَّارہ دے دوں  ۔          (سُنَنِ نَسائی ص۶۱۹حدیث ۳۷۹۳) 
ظُلماً ایذا دینے کی قسم کھا لی تو کیا کرے؟
	 اگر کسی کو ظُلماً اِیذا دینے کیقَسَمکھائی تو اِس قَسَم کا پورا کرنا گناہ ہے۔ اِس قسم کے بدلے کَفّارہ دینا ہو گا ۔ چُنانچِہ بُخاری شریف میں  ہے، رَحمتِ عالم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکا فرمانِ معظَّم ہے: اگر کوئی شخص اپنے اَہل کیمُتَعلِّق اس کو اَذِیَّت اور ضَرَر