Brailvi Books

قسم کے بارے میں مدنی پھول
22 - 41
 قسمکھائی جاتی ہو اُس کی قسم کھائی،  ہوگئی مَثَلاًخدا کی عزّت وجلال کی  قسم،  اُس کی کِبریائی (عَظَمت، بڑائی) کی  قسم،  اُس کی بُزُرگی یا بڑائی کی  قسم ،  اُس کی عَظَمت کی  قسم،  اُس کی قدرت و قوَّت کی  قسم،  قرآن کی  قسم،  کلامُ اﷲ  کی قسم۔   (فتاوٰی عالمگیری ج۲ص۵۲) 
  {7} ان الفاظ سے بھی  قسم ہوجاتی ہے : حَلف  کرتا ہوں ۔  قسم کھاتا ہوں ۔ میں  شہادت دیتا ہوں ۔ خداکو گواہ کرکے کہتا ہوں۔ مجھ پر  قسم ہے۔لَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ میں  یہ کام نہ کروں  گا۔ (اَیضاً) 
 ایسی قسم جن کے توڑنے میں  کُفْر کااندیشہ ہے
	 {8} اگر یہ کام کرے یا کیا ہو تو یہودی ہے یا نصرانی یا کافر یا کافروں  کا شریک۔مرتے وقت ایمان نصیب نہ ہو۔ بے ایمان مرے۔ کافر ہوکرمرے۔اور یہ الفاظ بَہُت سخت ہیں  کہ اگر جھوٹی  قسم کھائی یا   قسم توڑ دی تو بعض صورت میں  کافرہوجائے گا۔ جو شخص اِس قِسم کی جھوٹی قَسَمکھائے اُس کی نسبت حدیث میں  فرمایا:  ’’ وہ وَیسا ہی ہے جیسا اُس نے کہا۔ ‘‘ یعنی یہودی ہونے کی  قسم کھائی تو یہودی ہوگیا۔ یونہی اگر کہا:    ’’ خدا جانتاہے کہ میں  نے ایسا نہیں  کیا ہے۔  ‘‘ اور یہ بات اُس نے جھوٹ کہی ہے تو اکثرعُلَما کے نزدیک کافرہے۔  (بہارِ شریعت ج۲ص۳۰۱ ) 
کسی چیز کو اپنے اوپرحرام کر لینا
	  {9} جو شخص کسی چیز کو اپنے اوپر حرام کرے مَثَلاً کہے کہ فُلاں  چیز مجھ پر حرام ہے تو اِس کہدینے سے وہ شے حرام نہیں  ہوگی کہ اللہ  (عَزَّ وَجَلَّ)  نے جس چیز کو حلال کیا