Brailvi Books

قسم کے بارے میں مدنی پھول
21 - 41
 کی مارہو۔ خدا کی پِھٹکارہو۔ رسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شَفاعت نہ ملے۔ مجھے خدا کا دیدار نہ نصیب ہو۔مرتے وقت کلمہ نہ نصیب ہو۔  (فتاوٰی عالمگیری ج۲ص۵۴) 
قَسَم کی چار اَقسام
	 {5} بعض قسمیں  ایسی ہیں  کہ اُن کا پورا کرنا ضَروری ہے،  مَثَلاً کسی ایسے کام کے کرنے کی قسم کھائی جس کابِغیر قسم (بھی)  کرنا ضَروری تھا یا گناہ سے بچنے کی  قسم کھائی (کہ گنا ہ سے بچنے کی قسم نہ بھی کھائیں  تب بھی گناہ سے بچنا ضَروری ہی ہے)  تو اس صورت میں  قسم سچّی کرنا ضَرورہے۔مَثَلاً  (کہا) خدا کی قسم ظُہرپڑھوں  گا یا چوری یا زِنا نہ کروں  گا۔  (قسم کی)  دوسری  (قِسم )  وہ کہ اُس کا توڑنا ضَروری ہے مَثَلاًگناہ کرنے یا فرائض و واجِبات  (پورے)  نہ کرنے کی  قسم کھائی،  جیسے  قسم کھائی کہ نَماز نہ پڑھوں  گا یا چوری کروں  گا یا ماں  باپ سے کلام  (یعنی بات چیت)  نہ کروں  گا تو قسم توڑ دے۔ تیسری وہ کہ اُس کا توڑنا مُستَحب ہے مَثَلاً ایسے اَمر  (یعنی مُعاملے یاکام)  کی قسم کھائی کہ اُس کے غیر (یعنی علاوہ)  میں بہتری ہے تو ایسی قسم کو توڑ کروہ کرے جو بہتر ہے۔ چوتھی وہ کہ مُباح کی  قسم کھائی یعنی (جس کا)  کرنا اور نہ کرنا دونوں  یکساں  ہے اس میں   قسم کا باقی رکھنا افضل ہے۔          (المبسوط للسرخسی ج۴ ص ۱۳۳ ) 
 {6}  اللہ عَزَّ وَجَلَّکے جتنے نام ہیں  اُن میں  سے جس نام کے ساتھ  قسم کھائے گا قسم ہوجائے گی خواہ بول چال میں  اُس نام کے ساتھ  قسم کھاتے ہوں  یانہیں ۔مَثَلاً اللہ  (عَزَّ وَجَلَّ)  کی  قسم،  خدا کی  قسم،  رحمن کی  قسم،  رحیم کی  قسم،   پَروَردَگار کی  قسم۔ یوہیں  خدا کی جس صِفَت کی