آیَندہ نہ کرنے کاپُختہ قَصد (یعنی پکّی نیّت) کرے ورنہ پھر اللہ تَعَالٰی کی طرف سے درد ناک عذاب اورجہنَّم کی آگ کا انتِظار کرے۔ وَالْعِیاذُ بِاللّٰہِ تعالٰی (یعنی اور اس سے اللہ تَعَالٰی کی پناہ) ۔ اور اگر زَبان سے قسم ادا نہیں کی بلکہ اُسی قراٰن اُٹھانے کو قسم قرار دیا تو اِس قسم کا وُہی حکم ہے کہ اس پر کفّارہ نہیں بلکہ عذابِ الیم کا انتِظار کرے۔
{۲} جھوٹی قَسم کھانے والا جہنَّم کے کھولتے دریا میں غوطے دیا جائیگا
سُوالـ: خدا کی جھوٹی قسم کھانے پر کیا کفّارہ دینا چاہئے ؟اگر ایک ہی وَقت میں کئی مرتبہ جھوٹی قسم خدا کی کھائے تو ایک کفّارہ دے یا ہر ایک قسم کا علیٰحَدہ علیٰحَدہ ؟ جواب : جھوٹی قسم گزَشتہ بات پر دانِستہ (یعنی جان بوجھ کر کھائی تو) ، اُس کا کوئی کفّارہ نہیں ، اس (جھوٹی قَسم) کی سزا یہ ہے کہ جہنَّم کے کَھولتے دریا میں غَوطے دیاجائے گا ۔ اور آ یَندہ (کی) کسی بات پر قسم کھائی اور وہ نہ ہو سکی تو اُس کا کَفّارہ ہے ، ایک قسم کھائی ہوتو ایک اور دس (کھائی ہوں ) تو دس۔وَاللّٰہُ تَعالٰی اَعلم۔ (یعنی اور اللہ تَعَالٰی سب سے زیادہ جاننے والا ہے)
بکثرت قَسَم کھانے کی مُمُانَعَت
ربِ کریم عَزَّ وَجَلَّکاپارہ2 سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃ کی آیت 224میں فرمانِ عظیم ہے :
وَ لَا تَجْعَلُوا اللّٰهَ عُرْضَةً لِّاَیْمَانِكُمْ ترجمۂ کنزالایمان.: اور اللہ کو اپنی قسموں کا نشانہ نہ بنالو۔
صدرُ الافاضِل حضرتِ علّامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ