Brailvi Books

قسم کے بارے میں مدنی پھول
17 - 41
شَرعی نہ ہو گا  (یعنی قراٰنِ کریم کو صِرف اُٹھانے یا اُس پر ہاتھ رکھنے یا اُسے بیچ میں  رکھنے کو شرعاً قَسَم قرار نہ دیا جائے گا)  مَثَلاً کہے کہ میں  قراٰنِ مجید پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں  کہ ایسا کروں  گا اورپھر نہ کیا تو ( چونکہ قسم ہی نہیں  ہو ئی تھی اس لئے)  کفّارہ نہ آئے گا۔ واللّٰہُ تعالٰی اَعلم۔
دو عِبرت ناک فتاوٰی
 {۱}  شرابی نے قراٰن اُٹھا کر قَسَم کھائی پھر توڑدی! ! ! 
	فتاوٰی رضویہ جلد13صَفْحَہ609 پرایک شرابی کے بارے میں  حکم دریافت کرتے ہوئے کچھ اِس طرح پوچھا گیا ہے کہ اُس نے چار گواہوں  کے سامنے قراٰنِ کریم اُٹھا کر قسم کھائی کہ آیَندہ شراب نہ پیوں  گا مگر پھر پی لی ۔ اُس کے تفصیلی جواب کے آخِر میں  اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں : اگر اس نے قراٰن اٹھا کر قراٰن کے نام سے قسم کھائی یا اللہ تَعَالٰی کے نام سے قسم کھائی اور زبان سے ادا بھی کی ہو پھر قسم توڑدی ہے تو اس پر کفّارہ لازم ہے۔ اور اگراُس نے قراٰنِ مجید اٹھا کر قسم کھائی ہے اوربَہُت سخت مُعامَلہ ہے کہ قراٰن اُٹھا کر اُس نے اِس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پھر سے شراب نَوشی کی ہے جس سے قراٰنِ پاک کی توہین تک مُعامَلہ پہنچا اور  (اُس نے ) قراٰن کے عظیم حق کی پامالی کی ہے تو اس سخت کارروائی (یعنی جبکہ لفظ قسم نہ کہا ہو صِرف قراٰنِ کریم اٹھایا ہو اِس)  پرکَفّارہ نہیں  ہے بلکہ اس کے لئے اس پر لازِم ہے کہ فوراً توبہ کرے اور اُس بُرے فِعل  (یعنی شراب نوشی)  کو