برداشت نہیں ہو سکے گا اگر ماضی میں جھوٹی قسمیں کھائی ہیں تو ان سے فوراً سے پیشتر توبہ کر لیجئے اور یہ بات خوب ذِہن نشین فر ما لیجئے کہ اگر بوقتِ ضَرورت قسم کھانی ہی پڑے تو صِرف و صِرْف سچّی قسم کھایئے ۔
مسلمان کی قَسَم کا یقین کرلینا چاہئے
اگر کوئی مسلمان ہمارے سامنے کسی بات کی قسم کھائے توحُسنِ ظن رکھتے ہوئے ہمیں اس کی بات کایقین کرلینا چاہئے ، امام شَرَفُ الدّین نَوَوی (نَ۔وَ۔وی) عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی فرماتے ہیں کہ مسلمان بھائی کی قسم کا اعتبار کرنا اور اُس کو پورا کرنا مُستَحَب ہے بشرطیکہ اس میں فِتنے وغیرہ کا امکان نہ ہو ۔ (شرح مسلم لِلنَّووی ج۱۴ ص۳۲)
تُونے چوری نہیں کی
حضرتِ سیِّدُنا ابو ہُریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہفرماتے ہیں : اللہ عَزَّ وَجَلَّکےمَحبوب، دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عالی شان ہے: (حضرتِ ) عیسیٰ ابنِ مریم نے ایک شخص کو چوری کرتے دیکھا تو اُس سے فرمایا: ’’ تو نے چوری کی، ‘‘ وہ بولا: ’’ ہرگز نہیں اُس کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں ‘‘ تو (حضرتِ ) عیسیٰ نے فرمایا: میں اللّٰہ پر ایمان لایا اور میں نے اپنے کو آپ جُھٹلایا ۔ (صَحیح مُسلِم ص۱۲۸۸ حدیث۲۳۶۸)
مومن اللّٰہ کی جھوٹی قَسَم کیسے کھا سکتا ہے!
اللّٰہُ اَکبر! دیکھا آپ نے! حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ روحُ اللّٰہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام