Brailvi Books

قسم کے بارے میں مدنی پھول
13 - 41
ص۲۹۷ حدیث ۴۶۳۷۶ ) ایک اور جگہ فرمایا:   ’’  قسم سامان بِکوانے والی ہے اور بَرَکت مِٹانے والی ہے۔  ‘‘ 	 (صَحیح بُخاری ج۲ص۱۵حدیث۲۰۸۷) 
	مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر  ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنَّاناِس حدیثِ پاک کے تَحت فرماتے ہیں  : بَرَکت ( مِٹ جانے )  سے مُراد آیَندہ کاروبار بند ہو جانا ہو یا کئے ہوئے بیوپار میں  گھاٹا  (یعنی نقصان ) پڑ جانا یعنی اگر تم نے کسی کو جھوٹی قسم کھا کر دھوکے سے خراب مال دے دیا وہ ایک بار تو دھوکا کھا جائے گامگر دوبارہ نہ آئے گانہ کسی کو آنے دے گا،  یا جو رقم تم نے اُس سے حاصل کرلی اُس میں  بَرَکت نہ ہوگی کہ حرام میں  بے برکتی ہے۔  (مراۃ المناجیح ج۴ ص ۳۴۴ ) 
خنزیر نُمامُردہ
	دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کا (32صَفحات)  پر مشتمل رسالہ ’’ کفن چوروں  کے انکشافات ‘‘ میں  ہے: ایک بار خلیفہ عبدالملِک کے پاس ایک شخص گھبرا یا ہوا حاضِر ہوا اورکہنے لگا: عالی جاہ! میں  بے حد گنہگار ہوں  اورجاننا چاہتاہوں  کہ آیا میرے لئے مُعافی ہے یا نہیں ؟خلیفہ نے کہا:  کیا تیرا گناہ زمین وآسمان سے بھی بڑا ہے؟ اُس نے کہا :  بڑا ہے ۔ خلیفہ نے پوچھا : کیا تیر اگناہ لَوح وقلم سے بھی بڑا ہے ؟ جواب دیا:  بڑا ہے ۔ پوچھا:  کیا تیر ا گناہ عَرش وکُرسی سے بھی بڑا ہے؟ جواب دیا:  بڑا ہے۔خلیفہ نے کہا:  بھائی یقیناتیراگنا ہ اللہ عَزَّ وَجَلَّکی رَحمت سے تو بڑا نہیں  ہو سکتا ۔ یہ سن کر اُس کے سینے میں