جھوٹی قسم کھا نے والے تاجِر کیلئے درد ناک عذاب ہے
حضرتِ سیِّدُنا ابو ذرغِفاری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہسے مروی ہے کہاللہ عَزَّ وَجَلَّکے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہ عَنِ الْعُیُوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشاد فرمایا: ’’ تین شخص ایسے ہیں جن سے اللہ تَعَالٰی نہ کلام فرمائے گا، نہ ان کی طرف نظرِ کرم فرمائے گا اور نہ ہی انہیں پاک کرے گا بلکہ ان کے لئے دَرد ناک عذاب ہے۔ ‘‘ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہاللہ عَزَّ وَجَلَّکے حبیب ، حبیبِ لبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے یہ بات تین بار اِرشاد فرمائی تو میں نے عرض کی: وہ تو تباہ وبرباد ہو گئے، وہ کون لوگ ہیں ؟ ارشاد فرمایا: {۱} تکبُّرسے اپنا تہبند لٹکانے والا اور {۲} اِحسان جتلانے والا اور {۳} جھوٹی قسم کھا کر اپنا مال بیچنے والا۔ (صَحیح مُسلِم ص۶۷حدیث۱۷۱ (۱۰۶) )
جھوٹی قَسَم سے بَرَکت مٹ جاتی ہے
اِس روایت سے خُصوصاً وہ تاجِر و دُکاندار حضرات عبرت پکڑیں جوجھوٹی قسمیں کھا کر اپنا مال فَروخت کرتے ہیں ، اشیاء کے عُیوب (یعنی خامیاں ) چھپانے اور ناقِص و گھٹیا مال پر زیادہ نَفع کمانے کی خاطر پے دَر پے قَسمیں کھائے چلے جاتے ہیں اور اس میں کسی قِسم کی عار (یعنی شرم و جِھجک) محسوس نہیں کرتے ، اِ ن کیلئے لمحۂ فکریہ ہے کہ شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالِک و مختاربِاِذنِ پَروَردَگار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عبرت نشان ہے : جھوٹی قسم سے سودا فَروخت ہوجاتا ہے اور بَرَکت مِٹ جاتی ہے۔ (کَنْزُ الْعُمّال ج۱۶