Brailvi Books

قانونِ شرِیعت
9 - 263
 منظر اسلام بریلی شریف آگئے تو آپ بھی ان کے ہمراہ تھے۔ اسی سال آپ دارالعلوم منظر اسلام بریلی شریف سے فارِغُ التحصیل ہوئے۔
	دس سال کی عمرمیں آپ نے اعلیٰ حضرت امام احمدرضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن سے بیعت کا شرف حاصل کیا اوربعدمیں خلافت سے بھی نوازے گئے ۔ حجۃ الاسلام مولانا حامد رضا خان اورمفتی اعظم ہندمولانامحمدمصطفیٰ رضاخان رَحِمَہُمَا اللّٰہُ الْحَنَّان نے بھی خلافت عطا فرمائی۔
	تدریس کا آغاز آپ نے دار العلوم منظر اسلام بریلی شریف سے کیا۔جامعہ نعیمیہ مراد آباد میں بھی تدریس فرمائی۔مدرسہ منظرحق ٹانڈہ ،مدرسہ حنفیہ جونپور اورجامعہ رضویہ حمیدیہ بنارس میں آپ صدرُالْمُدَرِّسین رہے۔
	 آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ معقولات ومنقولات میں ماہراورفقہ پر اچھی نظررکھتے تھے۔ ہر فن میں سیر حاصل گفتگو فرماتے اور معلومات کا دریا بہاتے، کلام کے تجزیہ پر عبور رکھتے تھے اور جب تک اس کے دلائل اور مقدمات کو پرکھ نہ لیتے قبول نہ فرماتے۔نقد و تنقید کا ملکہ بھی حاصل تھابرملا تنقید فرماتے اور غلطیوں کی نشاندھی کرتے لیکن انداز تعمیری ہوتا جس میں کہیں کہیں مزاح بھی پایا جاتا۔ اس تنقیدی صلاحیت کے باوجود آپ کی نگاہ میں ایک ایسی شخصیت تھی جنہیں آپ تنقید سے الگ تھلگ جانتے اور وہ ذات تھی فاضل بریلوی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان کی، آپ ان کے بارے میں فرمایا کرتے: 	
	 ’’ میں اعلیٰ حضرت کو آنکھ بند کرکے جانتا ہوں اس لیے کہ انہوں نے جو مسائل کی تحقیق و تنقیح کی بالکل صحیح اور مناسب کی، اس میں چون و چرا کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ‘‘