{۱۳} مسجد میں لوگ چلائیں گے۔
{۱۴} اسلام پر قائم رہنا اتنا کٹھن ہوگا جیسے مٹھی میں انگارا لینا یہاں تک کہ آدمی قبرستان میں جا کر تمنا کرے گا کہ کاش میں اس قبر میں ہوتا۔
{۱۵} وقت میں برکت نہ ہوگی یہاں تک کہ سال مثل مہینہ کے اور مہینہ مثل ہفتہ کے اور ہفتہ مثل دن کے اور دن ایسا ہوجائے گا جیسے کسی چیز کو آگ لگی اور جلد بھڑک کر ختم ہوگئی یعنی وقت بہت جلد جلد گزرے گا۔
{۱۶} درندے، جانور آدمی سے بات کریں گے کوڑے کی نوک جوتے کا تسمہ بولے گا، جو کچھ گھرمیں ہوا بتائے گا، بلکہ آدمی کی ران اُسے خبر دے گی۔
{۱۷} سورج پچھم (1 ) سے نکلے گااس نشانی کے ظاہر ہوتے ہی توبہ کا دروازہ بند ہوجائے گا، اُس وقت میں اسلام لانا قبول نہ ہوگا۔
{۱۸} علاوہ بڑے دَجال کے تیس دَجال اور ہوں گے جو سب نبی ہونے کا دعویٰ کریں گے حالانکہ نبوت ختم ہوچکی ، ہمارے نبی محمدرسول اللّٰہصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم کے بعد کوئی نبی نہ ہوگا اِن دَجالوں میں بہت سے گزر چکے جیسے مسیلمہ کذاب، طلیحہ بن خویلد، اسود عنسی، سجاح، مرزا علی محمد باب، مرزا علی حسین بہاء اللہ، مرزا غلام احمد قادیانی وغیرہ اور جو باقی ہیں ضرور ہوں گے۔
________________________________
1 - سورج کا پچھم سے نکلنا اس کی کیفیت یہ ہے کہ قیامت کے قریب حسب دستور سورج دربارِ الٰہی میں سجدہ کر کے پورب سے نکلنے کی اجازت مانگے گا اجازت نہ ملے گی اورحکم ہوگا کہ واپس جا تب سورج پچھم سے نکلے گا اور آدھے آسمان تک آکر لوٹ جائے گا اور پچھم میں ڈوبے گا اس کے بعد روزانہ پہلے کی طرح پورب سے نکلا کرے گایعنی صرف ایک بار پچھم سے نکلے گا۔۱۲ (منہ)