Brailvi Books

قانونِ شرِیعت
36 - 263
کی طرف سے اُن پر رحمت نازل ہواور سلام۔ اب آسمان سے یہ آواز آ ئے گی کہ میرے بندے نے سچ کہا اس کے لیے جنت کا بچھونا بچھاؤ اور جنت کا کپڑا پہناؤ اور جنت کا دروازہ کھول دو، اب جنت کی ٹھنڈی ہوا اور خوشبو آتی رہے گی اور جہاں تک نگاہ پھیلے گی وہاں تک قبر چوڑی چمکیلی کردی جائے گی اور فرشتے کہیں گے سو جیسے دولہا سوتا ہے یہ نیک پرہیزگار مسلمانوں کے لیے ہوگا، گنہگاروں کو اُن کے گناہ کے لائق عذاب بھی ہوگا ایک زمانہ تک، پھر بزرگوں کی شفاعت سے یا ایصالِ ثواب و دعائے مغفرت سے یا محض اللّٰہ  (عَزَّوَجَلَّ)  کی مہربانی سے یہ عذاب اُٹھ جائے گا اور پھرچین ہی چین ہوگا اور اگر مردہ کافر ہے تو سوال کا جواب نہ دے سکے گا اور کہے گا:  ھَاہَ ھَاہَ لَا اَدْرِیْ افسوس مجھے تو کچھ معلوم نہیں ، اب ایک پکارنے والا آسمان سے پکارے گا کہ یہ جھوٹا ہے اس کے لیے آگ کا بچھونا بچھاؤ اور آگ کا کپڑا پہناؤ اور جہنم کا ایک د روازہ کھول دو، اس کی گرمی اور لپٹ پہنچے گی اورعذاب دینے کے لیے دو فرشتے مقرر ہوں گے جو بڑے بڑے ہتھوڑے سے مارتے رہیں گے اور سانپ بچھو بھی کاٹتے رہیں گے اور قیامت تک طرح طرح کے عذاب ہوتے رہیں گے۔ 
 تَنبِیہ:   قبر میں کس کس سے سوال نہیں ہوتا ؟
	حضرات انبیاء    عَلَیْہِمُ السَّلَامسے نہ قبر میں سوال ہو، نہ اُنہیں قبر دبائے اور سوال تو بعض اُمتیوں سے بھی نہ ہوگا جیسے جمعہ (1) اور رمضان میں مرنے والے مسلمان۔ قبر میں آرام و تکلیف کا ہونا حق ہے۔ 



________________________________
1 -      تکمیل میں شیخ فرماتے ہیں :واصح آنست کہ انبیاء را سوال نبود  (تکمیل الایمان،انبیا را سوال نبود،ص۷۳) اور فرماتے ہیں: وآنکہ روز جمعہ یا شب وے مردہ وآنکہ ہر شب سورہ ملک خواند۔۱۲ (منہ)  (تکمیل الایمان،در سوال اطفال مومنین اختلاف است،ص۷۳)