Brailvi Books

قانونِ شرِیعت
33 - 263
 کو عذاب کے فرشتے بڑی ذلت سے لے جاتے ہیں ۔ مرنے کے بعد روح کسی دوسرے بدن میں جا کر پھر پیدا نہیں ہوتی بلکہ قیامت آنے تک عالم برزخ  (1) میں رہتی ہے۔ یہ خیال کہ روح کسی دوسرے بدن میں چلی جاتی ہے چاہے آدمی کا بدن ہو یا جانور کایا پیڑ یا پودے میں یہ غلط ہے اس کا ماننا کفر ہے اِسی کو آواگون اور تناسخ کہتے ہیں ۔ 
موت کیا ہے ؟
	موت یہ ہے کہ روح بدن سے نکل جائے لیکن نکل کر روح مٹ نہیں جاتی بلکہ عالم برزَخ میں رہتی ہے۔



________________________________
1 -      برزَخ، دنیا اور آخرت کے درمیان ایک اور عالم ہے جس کو برزخ کہتے ہیں مرنے کے بعد سے قیامت آنے تک تمام انسانوں اور جنوں کو حسب مراتب اس میں رہنا ہوتا ہے، یہ عالم اس دنیا سے بہت بڑا ہے، دنیا کے ساتھ برزخ کو وہی نسبت ہے جو ماں کے پیٹ کے ساتھ دنیا کو، برزخ میں کسی کو آرام ہے اور کسی کو تکلیف۔۱۲ (تکمیل الایمان و بہار شریعت وغیرہ)    (تکمیل الایمان، بحث عذاب قبر،ص۷۱، بہار شریعت، حصہ۱، ۱/  ۹۸) ۔حضرت امام غزالی  (رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ)   فرماتے ہیں:بل الذی تشھد لہ طرق الاعتبار وتنطق بہ الآیات والاخباران الموت معناہ تغیرحال فقط وان الروح باقیۃ بعد مفارقۃ الجسد اما معذبۃ واما منعمۃ ومعنی مفارقتھا للجسد انقطاع تصرفھا عن الجسد بخروج الجسد عن طاعتھا الخ  (احیاء جلد چہارم)    (احیاء علوم الدین، کتاب ذکر الموت ومابعدہ،الباب السابع،۵/ ۲۴۷) یعنی دلیل عقلی اور آیتیں اور حدیثیں اس پر گواہ و ناطق ہیں کہ موت کے معنی ہیں صرف حالت کا بدل جانا اور روح باقی رہتی ہے، بدن سے الگ ہونے کے بعد خواہ عذاب میں رہے یا نعمت میں اور مفارَقت بدن کے معنی ہیں اس کے تصرف کا انقطاع کہ بدن میں اس کی طاعت کی قابلیت نہ رہی، نیز یہی امام اپنے رسالہ لدنیہ میں فرماتے ہیں: وھذا الروح لا یموت بموت البدن یعنی یہ روح بدن کے مرنے سے مرتی نہیں۔۱۲ منہ  (مجموعۃ رسائل الامام الغزالی، الرسالۃ اللدنیۃ ، ص۲۲۶)