Brailvi Books

قانونِ شرِیعت
30 - 263
لوگ عاجز و حیران ہوں ضرور وہ خدا کا بھیجا ہوا ہے کوئی جھوٹا نبوت کا دعویٰ کرکے معجزہ ہر گز نہیں دکھا سکتا،اللّٰہ  تعالیٰ جھوٹے کو معجزہ ہر گز نہیں عطا فرماتا ور نہ سچے اور جھوٹے میں فرق نہ رہے۔
مسئلہ ضروریہ: نبی کی لغزش کا حکم
	انبیاء عَلَیْہِمُ السَّلَام سے جو لغزشیں  (1) ہوئیں ان کا ذکر تلاوتِ قرآن و روایت حدیث کے سوا حرام اور سخت حرام ہے اوروں کو ان سرکاروں میں لب کشائی کی کیا مجال اللّٰہ تعالیٰ ان کا مالک ہے جس محل پر جس طرح چاہے تعبیر (2)   فرمائے وہ اس کے پیارے بندے ہیں اپنے رب کے لیے جس قدر چاہیں تواضع کریں ، دوسرا اِن کلمات کو سند نہیں بناسکتا، یعنی نبی کی بھول چوک کے موقعہ پر اللّٰہ   تعالیٰ نے جو کلمہ کسی نبی کو کہا یا نبی نے اِنکساری عاجزی کے طور پر اپنے کو کہا کسی اُمتی کو نبی کے حق میں ایسے کلمات کہنا ناجائز و حرام ہے۔  (3) 
اللّٰہ تعالٰی کی کتابیں
	اللّٰہتعالیٰ نے اپنے پیغمبروں پر اپنا کلا م پاک اُتارا، حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَامپر توریت اُتری ،حضرت داؤدعَلَیْہِ السَّلَام  پر زبور، حضرت عیسیٰعَلَیْہِ السَّلَامپر انجیل اورنبیوں پر دوسری کتابیں اُتریں ان نبیوں کی اُمتوں نے ان کتابوں کو گھٹا بڑھا دیا اوراللّٰہ  (عَزَّوَجَلَّ) کے اَحکام کو بدل ڈالا، تب اللّٰہ  (عَزَّوَجَلَّ) نے ہمارے آقا  مُحَمّدٌ رَّسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم 



________________________________
1 -      لغزش:بھول، چوک   (۱۲منہ) 
2 -      تعبیر:بیان   (۱۲منہ) 
3 -      جیسے حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام نے اپنی دعا میں کہا کہ اے میرے رب ہم نے اپنے نفس پر ظلم کیا تو اور کوئی یہ نہیں کہہ سکتا آدم نیمعاذ اللّٰہ ظلم کیا۔۱۲ (منہ)