Brailvi Books

قانونِ شرِیعت
29 - 263
عقیدہ ۲۱:  نبی کی کسی چیز کو ہلکا جاننے کا حکم
	حضور  (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)  کے کسی قول و فعل و عمل و حالت کو جو حقارت کی نظر سے دیکھے کافر ہے۔ (1)   (قاضی خان و شفاء قاضی عیاض وغیرہ ) 
معجزہ 
معجزہ و کرامت کا فرق
	وہ عجیب وغریب کام جو عادتاً ناممکن ہو جسے نبی اپنی نبوت کے ثبوت میں پیش کرے اور اس سے منکرین عاجز ہوجائیں وہ معجزہ ہے جیسے مردہ کو زندہ کرنا، اُنگلی کے اشارے سے چاند کے دو ٹکڑے کردینا ایسی عجیب وغریب بات اگر ولی سے ظاہر ہو تو اُسے کرامت کہتے ہیں اور نڈر ،بدکار یا کافر سے ہو تو اس کو اِستدراج کہتے ہیں ۔معجزہ کو دیکھ کر نبی کی سچائی کا یقین ہوتا ہے کہ جس کے ہاتھ پر قدرت کی ایسی نشانیاں ظاہر ہوں جس کے مقابل سب 



________________________________
1 -      قال الا مام الفقیہ قاضی خان رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ:لوعاب الرجل النبی فی شیء کان کافرا۔۱۲ (منہ)  (فتاوی قاضی خان،کتاب السیر، باب ما یکون اسلاما من الکافر...الخ ،۲/ ۴۶۴)  و قال القاضی عیاض رحمہ اللّٰہ فی ’’الشفاء‘‘: ان جمیع من سب النبیصلی اللّٰہ علیہ وسلم او عابہ  او الحق  بہ نقصاً فی نفسہ او نسبہ او دینہ او خصلۃ من خصالہ او عرض بہ او شبھہ بشیء علی طریق السب لہ او الازراء  علیہ  او التصغیر لشانہ او الغض منہ والعیب لہ  فھو ساب لہ والحکم فیہ حکم الساب۔ ( جلد ۲)  یعنی جو شخص نبی کا کسی بات میں کسی طرح عیب نکالے وہ کافر ہے۔  (۱۲منہ)   (الشفا، الباب الاول فی بیان ما ہو فی حقہ صلی اللّٰہ تعالی علیہ وسلم...الخ،۲/ ۲۱۴)