Brailvi Books

قانونِ شرِیعت
28 - 263
	 اللّٰہ تعالیٰ نے آپ (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)  کو معراج عطا فرمائی یعنی عرش پر بلایا اپنا دیدار آنکھوں سے دکھایا۔ (1)   اپنا کلام سنایا جنت دوزخ عرش کرسی وغیرہ تمام چیزوں کی سیر کرائی، یہ سب کچھ رات کے تھوڑے سے وقت میں ہوا، قیامت کے دن آپ (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)  ہی سب سے پہلے شفاعت کریں گے یعنی اللّٰہ  (عَزَّوَجَلَّ) کے یہاں لوگوں کی سفارش کریں گے گناہ معاف کرائیں گے درَجے بلند کرائیں گے اس کے علاوہ اور بہت سے خصائص ہیں جن کے ذکر کی اِس مختصر میں گنجائش نہیں ۔ 



________________________________
1 -      شرح عقائد میں لکھا ہے کہ حضور عَلَیْہِ السَّلام کو معراج جسمانی جاگتے میں ہوئی صرف روحانی معراج کا قائل ہونا بدعت و گمراہی ہے مسجد حرام سے بیت المقدس تک تشریف لے جانا تو قطعی ہے قرآن سے ثابت ہے لہٰذا مطلقاً معراج کا انکار کفر ہے اور زمین سے آسمان تک اور اس کے آگے احادیث مشہورہ سے ثابت ہے اس کا انکار بدعت وگمراہی ہے۔ (شرح عقائد النسفیۃ،والمعراج لرسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالی علیہ وسلم فی الیقظۃ،ص۳۱۰)  حضرت شیخ محدث دہلوی   (رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ) نے فرمایا: کہ حق آنست کہ وی صلی اللّٰہ علیہ وسلم  پروردگار خود را بچشم سردید جمھور صحابہ بر ایں اند یعنی معراج میں حضورنے اللّٰہ تعالیٰ کو انہیں آنکھوں سے دیکھا جمہور صحابہ کا یہی مذہب ہے۔ ( تکمیل الایمان،پنچ تن فاضل ترین رسل اند،ص۱۲۹)  مرقاۃ شرح مشکوۃ میں ہے : والحق الذی علیہ اکثر الناس و معظم السلف وعامۃ المتاخرین من الفقہاء والمحدثین والمتکلمین انہ اسری بجسدہ الشریف۔۱۲منہ  (مرقاۃ المفاتیح،کتاب الفضائل، باب المعراج ،۱۰/ ۱۵۱)   ایکم مثلیتم میں میری مثل کون؟   (بخاری،کتاب الصوم، باب التنکیل لمن اکثر الوصال ،۱/ ۶۴۶، حدیث:۱۹۶۵)   عینان تنامان ولا ینام قلبی آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا۔  (بخاری،کتاب التہجد،باب قیام النبی باللیل فی رمضان وغیرہ،۱/ ۳۸۹، حدیث: ۱۱۴۷) کان النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم  یذکر اللّٰہ فی کل احیان حضور ہر وقت یا د الٰہی میں رہتے۔ (بخاری وغیرہ)  (۱۲منہ)  (بخاری،کتاب الاذان،باب ہل یتتبع المؤذن فاہ...الخ،۱/ ۲۲۹)