Brailvi Books

قانونِ شرِیعت
18 - 263
کے حق میں مفید ہو، ( 1)  اِس لیے کہ وہ مالک علی الاطلاق ہے جو چاہے کرے، حکم دے تو فضل، عذاب کرے تو عدل ، ہاں اس کی یہ مہربانی کہ وہی حکم دیتا ہے جو بندہ کرسکے، ضرور مسلمانوں  کو اپنے فضل سے جنت دے گا اورکافروں کو اپنے عدل سے جہنم میں ڈالے گا۔ اِس لیے کہ اُس نے وعدہ فرمالیا ہے کہ کفر کے سوا جس گناہ کو چاہے معاف کردے گا اور اِس کے وعدے وعید بدلتے نہیں ، اس لیے عذاب و ثواب ضرور ہوگا۔
عقیدہ۱۴ :   خداتعالیٰ کا استغناء 
	اللّٰہتعالیٰ عالم سے بے پروا ہے اس کو کوئی نفع و نقصان نہیں پہنچتا، نہ کوئی پہنچاسکتا ہے۔ وہ جو کچھ کرتا ہے اس میں اس کا اپنا فائدہ یا غرض نہیں ، دنیا کو پیدا کرنے میں نہ کوئی اس کا فائدہ اورنہ پیدا کرنے میں نہ کوئی نقصان۔
اللّٰہ تعالٰی نے عالم کو کیوں پیدا کیا؟ 
	اپنا فضل و عدل، قدرت و کمال ظاہر کرنے کے لیے مخلوق کو پیدا کیا۔ 
 عقیدہ۱۵:  اللّٰہ تعالیٰ کے ہر کام میں بہت حکمتیں ہیں ہماری سمجھ میں آئے یا نہ آئے یہ اُس کی حکمت ہے کہ دنیا میں ایک چیز کو دوسری چیز کا سبب ٹھہرایا۔ آگ کو گرمی پہنچانے کا سبب، پانی کو سردی پہنچانے کا سبب بنایا، آنکھ کو دیکھنے کے لیے کان کو سننے کے لیے بنایا اگر



________________________________
1 -      قال:فی شرح المواقف:فان المطیع لایستحق بطاعتہ ثوابا والعاصی لایستحق بمعصیتہ عقابا اذ قد ثبت انہ لایجب لاحد علی اللّٰہ حق۔ج ۸  (شرح المواقف،المرصد الثانی، المقصد الخامس، ۸/ ۳۳۲)  وقال العلامۃ النسفی: وما ھو الاصلح  للعبد فلیس ذالک بواجب علی اللّٰہ تعالٰی۔۱۲منہ  (شرح العقائد النسفیۃ ، وما ھو الا صلح للعبد العباد،ص۲۳۳)