Brailvi Books

قانونِ شرِیعت
16 - 263
 عقیدہ۷:  جس طرح  اللّٰہ تعالیٰ عالم اور عالم کی ہر چیز کا خالق ہے اسی طرح ہمارے اَعمال و اَفعال کا بھی وہی خالق ہے۔ (1) 
اللّٰہ تعالٰی کی خا لقیت، وُ جوب خود کے معنی
	اللّٰہ تعالیٰ واجب الوجود ہے  ( 2) یعنی اس کا وجود ضروری ہے اور عدم محال۔
عقیدہ ۸:  اللّٰہ تعالیٰ کا علم و ارادہ 
	کوئی چیز اللّٰہ تعالیٰ کے علم سے باہر نہیں ، موجود ہو یا معدوم،ممکن ہو یا محال، کلی ہو یا جزئی سب کو اَزَل میں جانتا تھا اور اب جانتا ہے اور اَبد تک جانے گا، چیزیں بدلتی ہیں لیکن اس 



________________________________
1 -      قولہ :  ہمارے اَفعال کا بھی وہی خالق ہے۔ اقول: وفی ’’ النسفیۃ وشرحھا ‘‘ : واللّٰہ تعالی خالق الافعال العباد من الکفر والایمان والطاعۃ والعصیان لا کما زعمت المعتزلۃ ان العبد خالق لافعالہ۔ (شرح العقائد النسفیۃ، اللّٰہ تعالی خالق لافعال العباد،ص۱۹۸) فی المواقف وشرحہ للسید:ان افعال العباد الاختیاریۃ واقعۃ بقدرۃ اللّٰہ تعالی وحدھا ولیس لقدرتھم تاثیر فیھا بل اللّٰہ سبحانہ اجری عادتہ بان یوجد فی العبد قدرۃ واختیارا فاذا لم یکن ہناک مانع اوجد فیہ فعلہ المقدور مقارنا لھا فیکون فعل العبد مخلوقا للّٰہ ابداعا واحداثا ومکسوبا للعبد والمراد بکسبہ ایاہ مقارنتہ لقدرتہ وارادتہ من غیران یکون ھناک منہ تاثیراومدخل فی وجودہ سوی کونہ محلا لہ و ھذا مذہب الشیخ ابی الحسن الاشعری۔ (شرح المواقف،ا  لمرصد السادس فی افعالہ تعالی، المقصد الاول، ۸ /۱۶۳)  مر؎۵مر؎۶ منہ سلمہ
2 -      ای الذات الواجب الوجود الذی یکون وجودہ من ذا تہ بمعنی ان ذا   تہ علۃ تامۃ مستقلۃ فی وجودہ ولا یحتاج فی وجودہ الی شیء غیر ذاتہ ای منفصلۃ عن ذاتہ املالا فی ذاتہ ولا فی صفاتہ الحقیقتہ مطلقاً فالمقتضی لوجودہ نفس ذاتہ۔۱۲منہ سلمہ